Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ضلع اپر چترال میں ایک شخص کے گھر میں بار بار لگنے والی آگ کی حقیقت کیا ہے؟

ضلع اپر چترال کے ایک گاؤں میں ایک شخص کے گھر میں بار بار لگنے والی آگ نے مقامی آبادی، پولیس اور ماہرین سب کو اُلجھا دیا ہے۔ نہ بجلی ہے، نہ دشمنی مگر گھر اور اب خیمہ، سب کچھ جَل چکا ہے۔ 
پُراسرار آتشزدگی کے ان واقعات نے نہ صرف علاقہ مکینوں میں خوف پیدا کر رکھا ہے بلکہ پولیس کو بھی چکرا کر رکھ دیا ہے۔
یہ واقعات تحصیل موڑکہو کے گاؤں زانی میں ایک ہی شخص کے گھر میں متعدد بار رونما ہو رہے ہیں۔
75 سال کے بزرگ شہری گمبوری خان کے گھر میں پہلی مرتبہ ستمبر میں آگ لگی تھی جس میں گھر کے سامان کو جُزوی طور پر نقصان پہنچا تھا۔ 
کچھ دن بعد دوبارہ آگ لگ گئی، بزرگ شہری کے گھر کو اکتوبر میں ایک بار پھر آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا جس میں گھر جل کر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو گیا۔ 
اپر چترال کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق متاثرہ شخص کو خیمے سمیت گھر کا تمام ضروری سامان فراہم کر دیا گیا جن میں کمبل، رضائی، ترپال، کِچن کا سامان اور اشیائے ضروریہ شامل ہیں۔
متاثرہ خاندان کے منتقل ہونے کے کچھ دن بعد ٹینٹ میں آگ بھڑک اُٹھی جس میں تمام سامان جل کر خاکستر ہو گیا۔
مقامی شہری رئیس خان کے مطابق متاثرہ شہری کے گھر میں کئی بار آگ لگنے کے واقعات رونما ہوئے جن کی وجوہات کا پتا نہیں چل سکا، تاہم آتشزدگی کے گذشتہ واقعے میں گھر کا پُورا سامان جل گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ’متاثرہ شخص معذور ہے اور مالی لحاظ سے بھی کمزور ہے۔ اُن کی کسی سے دشمنی بھی نہیں ہے، چنانچہ تسلسل سے آگ لگنے کے واقعات نے سب کو پریشان کر دیا ہے۔‘

گمبوری خان کے بھتیجے کا کہنا ہے کہ ’اس واقعے کی وجہ سے پورے گاؤں میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے‘ (فوٹو: ضلعی انتظامیہ اپر چترال)

پولیس کا موقف
متعلقہ پولیس کی جانب سے پُراسرار آتشزدگی کے واقعات کی تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ پولیس حکام نے جائے وقوعہ کا دورہ کر کے عینی شاہدین سے بھی پوچھ گچھ کی۔
پولیس کا موقف ہے کہ آگ لگنا حادثہ ہے یا کسی کی شرارت یہ کہنا قبل ازوقت ہے، تاہم اس معاملے کی تفتیش جلد مکمل کر لی جائے گی۔
ماہرین کی ٹیم کا متاثرہ گھر کا دورہ
اسسٹنٹ کمشنر موڑکہو عذرا بی بی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’گمبوری خان کے گھر کو تین بار آگ لگی اور ہر بار اُن کے ساتھ تعاون کیا گیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’متاثرہ علاقے کا خود جائزہ لیا جبکہ ماہر ارضیات کی ٹیم نے بھی گاؤں کا دورہ کیا اور سائنسی طریقے سے جائزہ لینے کی کوشش کی۔‘ 

اسسٹنٹ کمشنر عذرا بی بی نے بتایا کہ ’زمین میں ایسی کوئی علامت نظر نہیں آئی جس سے آگ لگنے کا شبہ ہو‘ (فوٹو: اردو نیوز)

’ماہرین کی رائے کے مطابق زمین میں ایسی کوئی علامت نظر نہیں آئی جس سے آگ لگنے کا شبہ ہو۔ متاثرہ شخص کے گھر میں بجلی بھی نہیں ہے کہ شارکٹ سرکٹ ہونے کا خدشہ ہو، تاہم ماہرین مزید تحقیقات کررہے ہیں۔‘
گمبوری خان کے بھتیجے شیر خان کا کہنا ہے کہ ’اس واقعے کی وجہ سے پورے گاؤں میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے اور لوگ دُور دراز سے جائے وقوعہ کو دیکھنے آرہے ہیں اور مختلف قسم کی کہانیاں ان واقعات سے جوڑ رہے ہیں مگر حقیقت کسی کو معلوم نہیں۔‘
شیر خان نے مزید بتایا کہ ’متاثرہ خاندان کے لیے نیا گھر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اگر آگ لگنے کا سلسلہ نہ رُکا تو مزید مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔‘
واضح رہے کہ گاؤں زانی کوہ ہندوکش کی سب سے اُونچی چوٹی تریچ میر کے قریب واقع ہے جسے ’پریوں کا پہاڑ‘ بھی کہا جاتا ہے۔

شیئر: