Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نئے کپتان کے پرانے کھلاڑی‘، کیا کابینہ اراکین کا انتخاب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کیا؟

خیبر پختونخوا کابینہ کے اراکین میں مینہ خان آفریدی کا نام دوبارہ شامل کیا گیا۔ فوٹو: اے پی پی
وزیراعلٰی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے دو ہفتے کی تاخیر کے بعد بالآخر 13 اراکین پر مشتمل کابینہ بنایا لیا ہے نومنتخب اراکین نے جمعے کو گورنر ہاوس پشاور میں حلف اٹھایا اور پھر اراکین کو قلمدان بھی حوالے کیے گئے۔ 
کابینہ میں دس صوبائی وزرا دو مشیر جبکہ ایک معاون خصوصی شامل ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ کابینہ میں شامل زیادہ وزراء سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے ساتھ کابینہ میں رہ چکے ہیں۔
سہیل آفریدی نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ انہیں عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی اس لیے ان کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے فی الوقت مختصر کابینہ تشکیل دیا ہے مگر عمران خان سے ملاقات کے بعد مزید اراکین کابینہ میں شامل کیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ کابینہ میں کچھ نئے نام شامل کئے سابق وزراء کے ساتھ ورکنگ ریلیشن بہتر تھی اس لئے انہیں دوبارہ خدمت کا موقع دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جس کی کارکردگی ہے انہیں کام کرنا چاہیے۔ 

کابینہ میں شامل اراکین کون ہیں؟ 

خیبر پختونخوا کابینہ کے اراکین میں مینہ خان آفریدی کا نام پھر سے شامل کیا گیا ہے جو سابق صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم رہ چکے ہیں جبکہ وزیراعلی سہیل آفریدی کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں۔
صوبائی وزراء میں ارشد ایوب سابق وزیر بلدیات، سابق وزیر برائے ہاوسنگ ڈاکٹر امجد علی، سابق وزیر قانون آفتاب عالم، سابق وزیر قانون فضل شکور، خلیق الرحمن، ریاض خان، فخر جہاں، عاقب اللہ اور فیصل خان شامل ہیں۔ 

سیاسی مبصرین کے مطابق سہیل آفریدی ایک جذباتی نوجوان اور ورکر طبقے سے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

وزیراعلیٰ کے مشیروں میں مزمل اسلم سابق مشیر خزانہ اور تاج محمد کا نام شامل ہے جبکہ کابینہ میں پہلی بار شفیع جان کو شامل کیا گیا ہے۔

بیرسٹر سیف کابینہ سے فارغ 

گزشتہ دو حکومتوں میں کابینہ کا حصہ رہنے والے سابق مشیر بیرسٹر سیف کا نام نئے کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ بیرسٹر سیف نہ صرف حکومت کی ترجمانی کرتے تھے بلکہ انہیں بانی چئیرمین عمران خان سے ملاقات کرنے اور پیغام کی رسانی کے لئے اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے تاہم اس بار حکومت کا حصہ نہ ہونے کی وجہ سے کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔
تجزیہ کار ڈاکٹر شعیب انور نے موقف اپنایا کہ وزیراعلیٰ نے بیرسٹر سیف کو کابینہ میں شامل نہ کرکے ورکرز کو پیغام دیا کہ وہ سابق وزیراعلیٰ سے مختلف ہیں ان کا کہنا ہے کہ بیرسٹر سیف سابق وزیراعلی محمود خان کے ساتھ بھی مشیر اطلاعات رہ چکے ہیں جبکہ نو مئی کے بعد اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کے لیے بھی کردار ادا کرتا رہا ہے۔

علی امین گنڈاپور کی ٹیم نئے وزیراعلیٰ کے ساتھ چل سکے گی؟ 

سیاسی مبصرین کی رائے ہے کہ سہیل آفریدی ایک جذباتی نوجوان اور ورکر طبقے سے ہیں مگر وہ علی امین گنڈاپور کی ٹیم میں بطور معاون خصوصی کام کر چکے ہیں۔ سہیل آفریدی نہ صرف سابق وزیراعلیٰ گنڈاپور کے قریب رہے بلکہ اسلام اباد کے احتجاج میں بھی ورکرز کے ساتھ پیش پیش رہے۔ 

صحافی محمد فہیم کی رائے ہے کہ کابینہ کے اراکین تجربہ کار ہیں۔ فائل فوٹو: اے پی پی

ڈاکٹر شعیب انور کا کہنا ہے کہ سہیل آفریدی کے سامنے گورننس کے ساتھ عمران خان کی رہائی کا اہم ٹاسک موجود ہے۔ ’سہیل آفریدی نئی ٹیم کے ساتھ کسی بھی قیمت پر رسک نہیں لینا چاہتے اس لیے پرانے چہروں کو شامل کیا، کابینہ کی پرانی ٹیم کے ساتھ علیمہ خان کا کوئی تنازع نہیں تھا مسئلہ صرف علی امین کے ساتھ تھا جس کی وجہ سے تناؤ پیدا ہوا۔‘

مسلسل چوتھی مرتبہ وزیر بننے والا رکن اسمبلی 

سینیئر صحافی شمیم شاہد نے بتایا کہ کابینہ میں سوات سے تعلق رکھنے والا ایک ایسا بندہ بھی شامل ہے جو پی ٹی آئی کے تمام وزرائے اعلیٰ کے ساتھ بطور صوبائی وزیر کابینہ کا حصہ رہ چکا ہے۔ 
انہوں نے بتایا کہ ’ڈاکٹر امجد علی پرویز خٹک کے ساتھ کابینہ میں تھے، پھر سابق وزیراعلیٰ محمود خان کے دور میں صوبائی وزیر بنے، اس کے بعد علی امین گنڈا پورکے ساتھ بھی کابینہ میں شامل کیے گئے۔‘
سینیئر صحافی شمیم شاہد کے مطابق ڈاکٹر امجد کو نئی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے اور قوی امکان ہے کہ انہیں اس بار بھی پسندیدہ قلمدان سونپا جائے۔

تین نئے اراکین شامل کیے گئے باقی 10دس پہلے بھی کابینہ میں رہ چکے ہیں۔ فائل فوٹو: اے پی پی

ان کا مزید کہنا تھا کہ نئی کابینہ سے کوئی کارکردگی کی توقع نہیں ہے تمام چہرے پرانے ہیں ان میں کوئی وزیر رہ چکا ہے جبکہ کچھ معاون خصوصی کے طور پر سابق وزیراعلی کے ساتھ کام کر چکے ہیں ۔ شمیم شاہد نے کہا کہ ایک نیا چہرہ کابینہ میں لایا گیا ہے جس نے ایوان میں بیٹھ کر دوسری سیاسی جماعت کے لیڈر کو گالی دی یہی ان کی کارکردگی تھی ۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ نئی کابینہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی سیلکشن ہے یا کسی اور کی یہ بھی آگے چل کر پتا چل جائے گا۔

کابینہ سے بہتری کی امید 

صحافی محمد فہیم کی رائے ہے کہ کابینہ کے اراکین تجربہ کار ہیں ان کو کابینہ میں دوبارہ شامل کرنا خوش آئند ہے، کابینہ کے یہ اراکین علی امین گنڈاپور کی ٹیم نہیں تھی بلکہ بانی چئیرمین عمران خان کے کہنے پر ٹیم بنائی گئی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ ’تین نئے اراکین شامل کیے گئے باقی دس پہلے بھی کابینہ میں رہ چکے ہیں، یہ ایک اچھی روایت ہے کہ سابق وزیراعلیٰ کے کابینہ کو واپس لایا گیا ہے۔‘
صحافی محمد فہیم کے مطابق کابینہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کے لیے نہیں بلکہ دفتری امور چلانے کے لئے ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ علی امین کی ٹیم کی کارکردگی اچھی تھی اسی لیے انکو دوبارہ موقع دیا گیا ہے۔
محمد فہیم کے مطابق کابینہ کے بننے سے عمران خان کی رہائی کی تحریک پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔ 
’بیرسٹر سیف کو واپس کابینہ میں لینے کے لیے عمران خان سے مشورہ کیا جائے گا کیونکہ اس سے قبل بھی اُنہی کے کہنے پر بیرسٹر سیف کو لایا گیا تھا۔‘

 

شیئر: