5 ارب ڈالر کا دفاعی معاہدہ، پاکستان کو اگلے برس پہلی چینی آبدوز ملنے کی امید
5 ارب ڈالر کا دفاعی معاہدہ، پاکستان کو اگلے برس پہلی چینی آبدوز ملنے کی امید
پیر 3 نومبر 2025 8:01
نیول چیف کا کہنا تھا کہ آبدوز کی بدولت سمندروں میں بحریہ کی گشت کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا (فوٹو: پاکستان نیوی)
پاکستان کی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے کہا ہے کہ امید ہے کہ اگلے برس تک چین کی ڈیزائن کردہ پہلی آبدوز پاکستانی نیوی کی فعال سروسز میں شامل ہو جائے گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بیجنگ کے اس اقدام سے علاقائی حریف انڈیا کا مقابلہ کرنے کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔
ایڈمرل نوید اشرف نے چین کی مقتدر جماعت کمیونسٹ پارٹیز پیپلز کے زیرسایہ شائع ہونے والے سرکاری میڈیا پلیٹ فارم گلوبل ٹائمزکو انٹرویو میں بتایا کہ چین کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے تحت پاکستان چین سے آٹھ ہینگر کلاس آبدوزیں 2028 تک حاصل کرے گا اور اس معاہدے پر عملدرآمد آہستہ آہستہ آگے بڑھنا شروع ہو گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آبدوزوں کی بدولت پاکستان کی شمالی بحیرہ عرب اور بحر ہند میں گشت کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔‘
آبدوز کے حوالے سے ہونے والی یہ پیش رفت پاکستان کی جانب سے چینی ساختہ لڑاکا طیاروں جے 10 کا استعمال کرتے ہوئے انڈیا کے رافیل طیارے گرانے کے بعد ہوئی ہے جو کہ فرانسیسی ساختہ تھے۔
جوہری ہتھیار رکھنے والے پڑوسیوں کے درمیان اس لڑائی نے فوجی کمیونٹی میں حیرت پھیلا دی تھی اور چین کے ہتھیاروں پر مغربی ہارڈ ویئر کی برتری کے حوالے سے سوالات اٹھائے تھے۔
آبدوز کے حوالے سے ہونے والے معاہدے جس کی مالیت پانچ ارب ڈالر تک ہے، کی شرائط کے مطابق چار ڈیزل الیکٹرک اٹیک آبدوزیں چین میں بنائی جائیں گی جبکہ باقی کے بحری جہازوں کو پاکستان میں اسمبل کیا جائے گا۔
پاکستان پہلے ہی چین کے وسطی صوبے ہوبی کے ایک شپ یارڈ میں تین آبدوزوں کی تیاری کے کام کا آغاز کر چکا ہے۔
نوید اشرف نے انٹرویو مں مزید کہا کہ ’چینی پلیٹ فارمز اور آلات قابل اعتماد، تکنیکی لحاظ سے جدید اور پاکستان کی بحریہ کی آپریشنل ضرورت کے حساب سے بالکل موزوں ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جیسے جیسے جنگ جدید ہو رہی ہے اس کے لیے نئی ٹیکنالوجیز بھی سامنے آ رہی ہیں جیسے بغیر انسان کے کام کرنے والے سسٹمز، اے آئی اور دوسرے جدید وار فیئرز تیزی سے اہمیت اختیار کر رہے ہیں۔‘
انڈیا کے ساتھ حالیہ لڑائی میں چینی ساختہ جے ٹین نے انڈین فضائیہ کو بھاری نقصان پہنچایا تھا (فوتو: ڈیفنس نیوز)
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان ایسی ٹیکنالوجیز پر فوکس کر رہا ہے اور چین کے ساتھ تعاون کی نئی راہیں تلاش کی جا رہی ہیں۔‘
سٹاک ہوم پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے اعداد و شمار کے مطابق اسلام آباد طویل عرصے سے بیجنگ کے ہتھیاروں کا سب سے بڑا گاہک رہا ہے اور 2020 اور 2024 کے دوران اس نے چین کے ہتھیاروں کی برآمدات کا 60 فیصد سے زائد حصہ خریدا ہے۔
اربوں کے ہتھیاروں کی فروخت کے ساتھ ساتھ بیجنگ نے پاکستان چین اقتصادی راہداری میں بھی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہے جو کہ چین کے سنکیانگ شہر سے پاکستان کی گوادر کی بندرگاہ تک پھیلی ہوئی ہے۔
انڈیا اس وقت مقامی طور پر تیار کی گئی تین جوہری آبدوزیں استعمال کر رہا ہے جبکہ ان کے علاوہ ڈیزل الیکٹرک اٹیک آبدوزوں کی تین اقسام فرانس، جرمنی اور روس سے لی گئی ہیں یا ان کی مدد سے تیار کی گئی ہیں۔
نوید اشرف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’چین کے ساتھ تعاون ہارڈ ویئر سے بڑھ کر ہے اور یہ مشترکہ سٹریٹیجک تعاون باہمی اعتماد اور دیرینہ شراکت داری کی عکاسی کرتا ہے۔‘
ان کے مطابق ’آنے والی دہائی کے حوالے سے ہم یہ امید رکھتے ہیں کہ یہ رشتہ مزید بڑھے گا اور اس میں نہ صرف جہاز سازی اور تربیت کے مراحل شامل ہوں گے بلکہ باہمی تعاون، تحقیق، ٹیکنالوجی کے اشتراک اور صنعتی تعاون کا دائرہ بھی بڑھے گا۔‘