اسلام آباد میں پاسپورٹ بنوانے کے نام پر نیا فراڈ، شہری کیسے لُٹ رہے ہیں؟
اسلام آباد میں پاسپورٹ بنوانے کے نام پر نیا فراڈ، شہری کیسے لُٹ رہے ہیں؟
منگل 4 نومبر 2025 5:28
صالح سفیر عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
پاکستان میں پاسپورٹ سے متعلق مختلف قسم کے فراڈ سامنے آتے رہتے ہیں، جن میں کبھی شہریوں کو پاسپورٹ ایجنٹوں کے ہاتھوں لوٹنا پڑتا ہے تو کبھی جالی پاسپورٹ بنا کر دیے جاتے رہے ہیں۔
تاہم جہاں حکومت نے فراڈ کے ایسے بڑے واقعات پر کافی حد تک قابو پا لیا ہے، وہیں کچھ نئے فراڈ اب بھی سامنے آ رہے ہیں جن کے ذریعے شہریوں کو لوٹنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
ایسا ہی ایک نیا فراڈ اسلام آباد کے ریجنل پاسپورٹ آفس G-10/4کی گوگل لوکیشن سے جڑا ہوا ہے۔
معاملہ کچھ یوں ہے کہ اسلام آباد میں حالیہ عرصے میں شہریوں کو 24 گھنٹے پاسپورٹ کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ریجنل آفس کا افتتاح سیکٹر G-10/4 میں کیا گیا ہے۔
اسی موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک فراڈیے نے ریجنل پاسپورٹ آفس اسلام آباد کے گوگل میپس پر مقام کا غلط استعمال کرتے ہوئے اپنا ذاتی رابطہ نمبر اور ای میل درج کر دی، جو اب تک گوگل پر موجود ہے۔
اس شخص نے گوگل میپ پر پاسپورٹ آفس G-10 کے نام سے ایک جالی آئی ڈی بنائی، اس میں آفس کا پتہ لگایا، اور ساتھ ہی اپنا لینڈ لائن اور واٹس ایپ نمبر بھی درج کر دیا، جس کے ذریعے وہ شہریوں سے پیسے بٹورنے میں ملوث پایا گیا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ گوگل پر اسلام آباد کے G-10/4 ریجنل آفس کے بارے میں سرچ کرتے ہیں تو آپ کو گوگل میپس پر کم از کم تین لوکیشنز دکھائی دیں گی، جن میں سے ایک پر غلط نمبر اور واٹس ایپ کا آپشن دیا گیا ہے، جہاں لوگوں سے آن لائن اپوائنٹمنٹ اور دیگر خدمات کے نام پر پیسے بٹورے جاتے ہیں۔
اس حوالے سے محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ نے ایک الرٹ بھی جاری کیا ہے جس میں شہریوں کو اس جعل سازی سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے۔
پاسپورٹ آفس کی جانب سے جاری کیے گئے عوامی انتباہ میں بتایا گیا کہ ’ہمیں معلوم ہوا ہے کہ ایک جعلساز پاسپورٹ آفس اسلام آباد کے گوگل میپس کا مقام کا غلط استعمال کر کے لوگوں سے ایزی پیسہ اور جاز کیش اکاؤنٹس کے ذریعے غیر مجاز رقوم وصول کر رہا ہے، لہٰذا شہری کسی بھی معلومات کے لیے صرف اور صرف پاسپورٹ آفس کے آفیشل نمبر 051-771-344-777 پر رابطہ کریں۔‘
اردو نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ پاسپورٹ آفس گذشتہ کچھ عرصے سے اس نمبر پر نظر رکھے ہوئے تھا اور اب اسے تقریباً ٹریس کیا جا چکا ہے، لیکن ملزم اپنی لوکیشن چھپانے کے لیے زیادہ تر نمبر بند رکھتا ہے، اسی وجہ سے ابھی تک وہ قانون کے کٹہرے میں نہیں آ سکا۔
اگر آپ گوگل پر اسلام آباد کے G-10/4 ریجنل آفس کے بارے میں سرچ کرتے ہیں تو آپ کو گوگل میپس پر کم از کم تین لوکیشنز دکھائی دیں گی۔ (فوٹو: اردو نیوز)
تاہم پاسپورٹ آفس کے حکام پرامید ہیں کہ وہ جلد اس شخص کی لوکیشن ٹریس کر کے اس کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کریں گے۔
اس کے علاوہ حکام کی جانب سے یہ کوشش بھی کی جا رہی ہے کہ گوگل سے اس غلط درج شدہ نمبر کو جلد از جلد ہٹوا دیا جائے۔
اسی طرح کی دھوکہ دہی کا شکار مری سے تعلق رکھنے والے شہری ہمایوں حیدر بھی ہوئے، جنہوں نے گوگل پر پاسپورٹ آفس اسلام آباد کو سرچ کیا تو انہیں ایک پتہ ملا جس میں واٹس ایپ پر ایڈوانس بکنگ کا آپشن موجود تھا۔
انہوں نے جب واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کیا تو ان سے ایڈوانس بکنگ کے لیے پانچ ہزار روپے کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ ان کی فائل رش کے بجائے فوری طور پر پراسیس ہو جائے گی۔
انہوں نے ایزی پیسہ کے ذریعے پانچ ہزار روپے بھیج دیے، لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ وہ فراڈ کا شکار ہو چکے ہیں۔
یعنی بنیادی طور پر یہ جعل ساز پاسپورٹ دفاتر کے نام سے جالی گوگل میپس لسٹنگ بناتے ہیں، ان میں اپنے فون نمبرز اور ای میل درج کرتے ہیں، اور پھر فیس یا پاسپورٹ بکنگ کے بہانے لوگوں سے پیسے وصول کرتے ہیں۔
پاکستان میں اس کے علاوہ بھی پاسپورٹ سے جڑے مختلف فراڈ ماضی میں سامنے آتے رہے ہیں، جن میں سب سے زیادہ جعلی ایجنٹ یا بروکر سامنے آئے ہیں، جو شہریوں کے سامنے خود کو پاسپورٹ ایجنٹ یا اندر کا آدمی ظاہر کر کے ان کا فوری یا وی آئی پی پاسپورٹ بنوانے کے وعدے پر پیسے وصول کرتے ہیں۔ اسی طرح ماضی میں جعلی ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پیجز پر بھی پاسپورٹ کے نام پر شہریوں کو دھوکہ دیا جاتا رہا ہے۔
’گوگل کا تصدیق کا نظام اتنا مؤثر نہیں‘
ان فراڈز کے حوالے سے سائبر سکیورٹی کے ماہر محمد اسد الرحمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ آج کل کوئی بھی شخص جو آئی ٹی سے معمولی واقفیت رکھتا ہو، وہ گوگل میپس پر بزنس اکاؤنٹ بنا کر کسی بھی پتے پر اپنا نام، نمبر اور معلومات شامل کر سکتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’جب کوئی سکیمر کسی سرکاری ادارے کے نام پر اکاؤنٹ بنا کر وہاں پتہ اور موبائل نمبر درج کرتا ہے تو اگرچہ گوگل کی جانب سے کچھ سوالات کیے جاتے ہیں، مگر تصدیق کا نظام اتنا مؤثر نہیں کہ وہ یہ جان سکیں کہ اصل شخص کون ہے۔ اسی خامی کا فائدہ اٹھا کر سکیمرز سرکاری اداروں کے نام پر گوگل میپس پر جعلی لوکیشنز بناتے ہیں اور شہریوں سے پیسے بٹورتے ہیں۔ عام شہری کو یہ علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ کس سے رابطہ کر رہا ہے۔‘
محمد اسد الرحمان کے مطابق آئی ٹی جاننے والا کوئی بھی شخص گوگل میپس پر بزنس اکاؤنٹ بنا کر کسی بھی پتے پر اپنا نام، نمبر اور معلومات شامل کر سکتا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
انہوں نے اس مخصوص کیس کے حوالے سے کہا کہ غالباً سکیمر نے دیکھا کہ آفس نئی جگہ پر منتقل ہوا ہے اور چونکہ روزانہ یہاں سیکڑوں شہری آتے ہیں، اس نے اسی بات کا فائدہ اٹھا کر یہ سکیم تیار کی تاکہ مالی طور پر لوگوں کو فراڈ کا نشانہ بنا سکے۔
تاہم سائبر ماہرین کا کہنا ہے کہ متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ وہ گوگل یا دیگر متعلقہ کمپنیوں سے فوری رابطہ کریں تاکہ ایسے جعلی اکاؤنٹس فوری طور پر حذف کیے جا سکیں۔