کراچی ایئرپورٹ پر انسانی سمگلنگ اور جعلی سفری دستاویزات کے بڑھتے ہوئے کیسز کے بعد ایف آئی اے نے امیگریشن چیکنگ مزید سخت کر دی ہے، جس کے باعث حالیہ دنوں میں متعدد مسافروں کو آف لوڈ کر دیا گیا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کسی خاص صوبے یا علاقے کے خلاف نہیں بلکہ انسانی سمگلنگ کے خطرات، ایجنٹ مافیا کی سرگرمیوں اور مشکوک دستاویزات رکھنے والے مسافروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر کیا جا رہا ہے، تاکہ شہری بیرون ملک سفر کے دوران دھوکے یا استحصال سے محفوظ رہ سکیں۔
کراچی ایئرپورٹ پر انسانی سمگلنگ اور غیر قانونی سفر کی روک تھام کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے امیگریشن کے عمل کو مزید سخت کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں
ایف آئی اے کے مطابق حالیہ دنوں میں بیرون ملک جانے کے خواہش مند ایسے مسافروں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے جو جعلی یا مشکوک سفری دستاویزات پر بیرونِ ملک روانہ ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
ایئرپورٹ پر تعینات ایک سینیئر افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ گذشتہ چند دنوں کے دوران درجنوں مسافروں کو شک کی بنیاد پر آف لوڈ کیا گیا ہے۔ ان میں سے بیش تر کا تعلق ملک کے مختلف علاقوں سے تھا، جب کہ کچھ کا تعلق جنوبی پنجاب سے بھی بتایا گیا۔
افسر کے مطابق بعض مسافر پہلی بار بیرون ملک جا رہے تھے اور اُن کے ویزا یا سپانسرشپ سے متعلقہ معلومات مکمل نہیں تھیں۔ ایسی صورت میں امیگریشن اہلکاروں نے انہیں مزید جانچ کے لیے روک دیا۔
اردو نیوز کو ایئرپورٹ ذرائع سے موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق گذشتہ چند دنوں میں پاکستان سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور یورپ سمیت دیگر ممالک کے لیے جانے والے درجنوں مسافروں کو آف لوڈ کیا گیا ہے جن میں ملازمت اور مذہبی فریضے کی ادائیگی کے لیے جانے والے مسافر بھی شامل ہیں۔
ایف آئی اے کراچی امیگریشن کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ایف آئی اے کی پالیسی کسی خاص صوبے یا علاقے کے خلاف نہیں بلکہ صرف اُن افراد کے لیے ہے جن کی دستاویزات مشکوک یا نامکمل ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ایف آئی اے کی کوشش ہے کہ کوئی بے گناہ مسافر پریشان نہ ہو لیکن ساتھ ہی ایسے افراد کو ملک سے باہر جانے سے روکا جائے جو ایجنٹ مافیا کے ذریعے انسانی سمگلنگ یا غیر قانونی روزگار کے جال میں پھنس سکتے ہیں۔

بڑھتی ہوئی انسانی سمگلنگ پر قابو پانے کی حکمت عملی
ایف آئی اے حکام کے مطابق کراچی سمیت ملک کے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر امیگریشن اہلکاروں کو خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ مسافروں کی چھان بین مزید مؤثر بنائیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بعض اوقات مسافر لاہور، اسلام آباد یا ملتان کے بجائے کراچی سے روانگی کا انتخاب کرتے ہیں تاکہ ایجنٹوں کی وجہ سے نگرانی سے بچ سکیں۔
ایف آئی اے کے مطابق ایسے مسافروں سے صرف وضاحت طلب کی جاتی ہے کہ وہ اپنے قریبی ایئرپورٹ کے بجائے کراچی سے کیوں جا رہے ہیں۔ مسافر اگر مناسب وضاحت دینے میں کامیاب رہیں اور ان کے کاغذات بھی مکمل ہوں تو اُنہیں سفر کی اجازت دے دی جاتی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ یہ تمام اقدامات عوامی حفاظت، شفافیت اور قومی ذمہ داری کے تحت کیے جا رہے ہیں تاکہ کوئی شخص ایجنٹ مافیا کا شکار نہ بنے جو بیرون ملک ملازمت یا بہتر مستقبل کے جھوٹے خواب دکھا کر شہریوں کو دھوکا دیتا ہے۔
ایف آئی اے کا وضاحتی اعلامیہ
ایف آئی اے امیگریشن کراچی نے اس سلسلے میں ایک باضابطہ پریس ریلیز جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بعض حلقوں میں پھیلنے والی غلط معلومات اور افواہوں کے باعث عوام میں گمراہ کن تاثر پیدا ہو گیا ہے کہ پنجاب کے مسافروں کو کراچی ایئرپورٹ سے سفر کرنے سے روکا جا رہا ہے۔

ادارے نے اس تاثر کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ایسا کوئی امتیازی اقدام نہ ماضی میں کیا گیا اور نہ آئندہ کیا جائے گا۔
پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے امیگریشن کراچی کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ بعض سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور ذرائع ابلاغ میں یہ غلط تاثر دیا جا رہا ہے کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسافروں کو جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی سے سفر کرنے سے روکا جا رہا ہے۔
ایف آئی اے امیگریشن کراچی ان تمام دعوؤں کو سختی سے مسترد کرتا ہے اور انہیں بے بنیاد، گمراہ کن اور حقائق کے منافی قرار دیتا ہے۔ ایسا کوئی حکم یا پابندی موجود نہیں۔ پنجاب سمیت تمام صوبوں کے شہری اور ان کے اہل خانہ کراچی ایئرپورٹ کے ذریعے بلا رکاوٹ بیرون ملک سفر کر رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’انسانی سمگلنگ اور ایجنٹوں کی سرگرمیوں میں اضافے کے باعث، خصوصاً ان مہینوں میں جب بیرون ملک سفر بڑھ جاتا ہے، ایف آئی اے نے امیگریشن چیکنگ اور پروفائلنگ کے عمل کو مخصوص کیسز میں مزید مؤثر بنایا ہے۔‘
’یہ اقدامات صرف ان مسافروں کے لیے ہیں جو پہلی بار بیرون ملک جا رہے ہیں یا ایسے لوگ جن پر شبہ ہو کہ وہ انسانی سمگلنگ یا استحصال کا شکار ہو سکتے ہیں۔‘
بیان میں یہ مزید وضاحت کی گئی ہے کہ ایف آئی اے کراچی شہریوں کو یقین دلاتا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد کسی کو تکلیف پہنچانا نہیں بلکہ انہیں مستقبل میں ممکنہ خطرات سے بچانا ہے۔ یہ اقدامات شہریوں کی حفاظت اور قومی سلامتی کے لیے نہایت ضروری ہیں۔

’ایف آئی اے کراچی اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ ہم پاکستان کے تمام شہریوں کو یکساں خدمات فراہم کرتے ہیں، ان کے وقار کا احترام کرتے ہیں، اور ان کے محفوظ و قانونی سفر کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔‘
ادارے نے عوام سے اپیل کی کہ اگر کسی کو وضاحت درکار ہو یا کسی مسئلے کا سامنا ہو تو وہ براہِ راست ایف آئی اے امیگریشن کراچی سے رابطہ کرے۔
آئندہ کسی ورک ویزا ہولڈر کو آف لوڈ نہیں کیا جائے گا، وفاقی وزیر برائے اوورسیز
وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانیز چوہدری سالک حسین نے لاہور اور کراچی ایئرپورٹ پر بیرون ملک روزگار کے لیے جانے والے مسافروں کو آف لوڈ کرنے کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ ’آئندہ کسی ورک ویزہ ہولڈر کو آف لوڈ نہیں کیا جائے گا۔‘
وفاقی وزیر برائے اوورسیز چوہدری سالک حسین نے کہا کہ ورک ویزا اور پروٹیکٹر سرٹیفیکیٹ کے باوجود مختلف ایئرپورٹس پر ورکرز کو آف لوڈ کیا گیا۔
’بیرون ملک روزگار کے لیے جانے والے پاکستانی ہمارے لیے انتہائی قابلِ عزت ہیں۔ اوورسیز پاکستانی ملکی معیشت کو چلانے کے لیے زرمبادلہ پاکستان بھجواتے ہیں۔‘
انہوں نے ڈی جی ایف آئی اے کو ایئرپورٹس پر ورکرز کو آف لوڈ کرنے کا معاملہ فوری حل کرنے کی ہدایت کی۔












