سعودی عرب میں کھجور کے پتوں سے کارآمد اشیا کی بُنائی کا قدیم ہنر
بُنائی کے اس عمل کا آغاز کھجور کے پتوں کو جمع کرنے سے شروع ہوتا ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب، ان ممتاز اقوام میں سے ایک ہے جہاں کھجور کے پتوں سے بُنائی کے ہنر کو محفوظ کیا جا رہا ہے۔
شروع شروع میں کھجور کے پتوں کو اوزاروں اور روزمرہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا لیکن اب یہ فن ایک نمایاں روایتی ہنر میں بدل چکا ہے اور ایک ایسے اہم ورثے کو محفوظ کر رہا ہے جو کاریگروں کی مہارتوں اور مقامی ماحول سے ان کے گہرے رشتے کا اظہار ہے۔
دقتِ نظر سے ہونے والی بُنائی کے اس عمل کا آغاز کھجور کے پتوں کو جمع کرنے سے شروع ہوتا ہے، پھر انھیں چھانٹا جاتا ہے اور بعد میں باقی بچ جانے والے پتوں میں سے بہترین پتوں کو بگھو دیا جاتا ہے تاکہ وہ نرم ہو جائیں اور جس شکل میں انھیں ڈھالنا چاہیں، ڈھل جائیں۔
اس طرح کاریگر ان نرم کیے گئے کھجور کے پتوں کو ٹوکریاں، پیالے، چٹائیاں اور چیزیں رکھنے کے کنٹینٹر بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

یہ چیزیں کبھی قدیم روزمرہ زندگی کی بنیادی ضروریات میں شمار ہوتی تھیں لیکن آج اسی ہنر کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔
اس ہنر نے اب سعودی معاشرے میں بھی کافی زیادہ توجہ حاصل کر لی ہے اور نئی نسل کو میراث سے جوڑنے میں پُل کا کام کر رہا ہے۔
اس مقصد کے لیے اب انٹر ایکٹیو پروگرام اور ایونٹس بھی ترتیب دیے جاتے ہیں تاکہ یہ قدیم ہنر اور اقدار، مملکت کی ثقافتی شناخت کا لازمی حصہ بن جائیں۔

کھجور کے درخت مملکت میں جگہ جگہ پائے جاتے ہیں۔ کھجور کے پتوں سے کارآمد چیزوں کی بُنائی کا ماحول سے تعلق، قدیم زمانے سے جڑا ہوا ہے۔
سعودی عرب میں کھجور کے پتوں سے بُنائی کے ہنر کو محفوظ کیا جا رہا ہے تاکہ یہ فن، مقبول تخلیقی ہنرکی طویل تاریخ کا ایک جیتا جاگتا ثبوت اور نسل در نسل چلنے والی قدیم یاد کو زندہ رکھنے کا لازمی عنصر رہے۔
