Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ولی عہد کا دورہ امریکہ سٹرٹیجک شراکت داری مضبوط بنانے کے لیے ہے: سعودی کابینہ

ریاض میں کابینہ کے اجلاس میں علاقائی و عالمی حالات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی کابینہ نے کہا ہے کہ ’ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ امریکہ دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات اور مختلف شعبوں میں سٹریٹجک شراکت داری مضبوط بنانے کے لیے ہے۔‘
’ اس کے ساتھ ایک محفوظ اور مستحکم مشرق وسطی کے حوالے سے مشترکہ وژن کے حصول کی کوشش بھی جاری رکھنا ہے۔‘
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیزکی زیر صدارت ریاض میں کابینہ کے اجلاس میں علاقائی و عالمی حالات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
 کابینہ کو گزشتہ دنوں سعودی عرب کی مختلف ملکوں کے ساتھ ہونے والی بات چیت، ولی عہد کو کوریا اور ایران کے صدر کی جانب سے ارسال کیے گئے مکتوب کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔
اجلاس نے خلیج تعاون کونسل کے وزرائے داخلہ کے 42 ویں اجلاس میں سعودی عرب کی علاقائی اور بین الاقوامی میٹنگوں میں کی جانے والی شرکت کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔
جس میں سلامتی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مربوط کارروائیوں کی اہمیت پر زور دیا گیا تھا جوملکوں کے تحفظ اور خطے کی ترقی کے لیے معاون ثابت ہوں۔
وزیر مملکت اور قائمقام  وزیر اطلاعات ڈاکٹر عصام بن سعد نے بتایا کابینہ اجلاس میں سیاحتی شعبے میں عالمی سطح پر مملکت کی کامیابی کوسراہا گیا خاص کر اقوام متحدہ کی سیاحتی تنظیم کی جنرل اسمبلی کے 26 ویں اجلاس کے ’ریاض اعلامیے‘ کو خاص قرار دیا جو اس شعبے میں مستقبل کے حوالے سے مزید جامع و پائیدار روڈ میپ کو واضح کرنے کے لیے اہم ہوگا۔
اجلاس نے آئندہ برس مملکت میں ہونے والی انٹرنیشنل اے آئی کانفرنس کے چوتھے ایڈیشن کے انعقاد کو سراہا اور اسے جدت اور ڈیجیٹل تبدیلی کے حوالے سے جاری کوششوں کو اہم قرار دیا۔
ریاض میں ہونے والے ڈیجیٹل گورنمنٹ فورم کو وقت کی ضرورت قرار دیا جس کا مقصد مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے شہریوں، سیاحوں اور مملکت میں مقیمین کو فراہم کی جانے والی خدمات کو جامع اور بہتر بنانا ہے۔
کابینہ کے ارکان نے مقامی سطح پر مواد کو تیار کرنے کی پالیسی کو سراہتے ہوئے اس میں اضافے کی کوششوں کو قابل قدر قراردیا۔
اس حوالے سے توقع ظاہر کی گئی کہ عسکری شعبے میں لوکلازیشن سال 2030 تک 50 فیصد سے تجاوز کرجائے گی جو سال 2024 کے آخر تک 24.89 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔
 اجلاس کے اختتام پر ایجنڈے میں شامل مختلف نکات پر تبادلہ خیال کیا گیا جن میں شوری کونسل کی جانب سے ارسال کی جانے والی سفارشات کے علاوہ مختلف ممالک کے ساتھ باہمی مشترکہ شعبوں میں تعاون کے لیے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی منظوری دی گئی۔

 

شیئر: