Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قانون محنت کی خلاف ورزیاں، سزا اور جرمانے کے ضوابط میں تبدیلی

بہتر ماحول اور سہولتیں فراہم نہ کرے پر 500 ریال جرمانہ کیا جائے گا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی نے قانونِ محنت میں انتظامی امور کی خلاف ورزیوں اور سزاوں کے شیڈول میں تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔
اخبار 24 کے مطابق خلاف ورزیوں پر سزاوں میں کی جانے والی تبدیلیوں میں بتایا گیا کہ خاتون کارکن کو زچگی کے لیے مقررہ مدت کی چھٹی دینا ضروری ہے۔
اس قانون پرعمل نہ کرنا سنجیدہ خلاف ورزی شمار کی جائے گی، ایک ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
ایسے ادارے جہاں 50 یا اس سے زیادہ خواتین کارکن کام کرتی ہیں، کارکن خواتین کے بچوں کی عمریں 6 سے کم ہوں یا بچوں کی تعداد 10 یا اس سے زیادہ ہو، اس صورت میں قانون کے مطابق آجر کی ذمہ داری ہے کہ کارکن خواتین کے بچوں کی دیکھ بھال کے لیے مخصوص کمرہ یا جگہ کا تعین کیا جائے۔
بچوں کے لیے نگہداشت روم یا نرسری کا انتظام نہ کرنے کی صورت میں قانون شکنی تصور کی جائے گی جس پر 3 ہزار ریال جرمانہ مقرر کیا گیا ہے۔
یونیفارم کے حوالے سے قانونی ترمیم میں کہا گیا کہ آجر کی جانب سے کارکنوں کو یونیفارم کی پابندی نہ کرنے کی صورت میں جرمانہ کیا جائے گا۔
قانون کے مطابق ادارے میں کام کی جگہ پر رویے کی خلاف ورزی کی صورت میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل نہ دینے یا تحقیقات میں ناکامی اور قصور وار کے خلاف 5 دن کے اندر تادیبی کارروائی نہ کرنے کی صورت میں تین ہزار ریال جرمانہ ہوگا۔
 قانونی ترمیم میں مزید کہا گیا کہ جو آجر ادارے یا کمپنی میں بہتر ماحول  یا مقررہ سہولتیں فراہم نہ کرے اس پر 500 ریال جرمانہ کیا جائے گا۔
وزارت کی جانب سے این او سی کے بغیر افرادی قوت فراہم کرنے پر 2 سے ڈھائی لاکھ ریال جبکہ کارکنوں کو غیرقانونی طور پر کسی اور کے پاس کام کرنے کی اجازت دینے پر 10 سے 20 ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

 

شیئر: