Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کے قانون محنت میں خواتین ملازمین کے حقوق کیا ہیں؟

زچگی کے دوران پوری اجرت کے ساتھ دس ہفتے کی چھٹی ملنا اس کا حق ہے (فوٹو: عکاظ)
سعودی عرب میں عائلی امور کی کونسل نے وزارتوں اور حکومتی و نجی اداروں پر زور دیا ہے کہ مملکت کے منظور شدہ قوانین محنت پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔
عکاظ کے مطابق کونسل نے کہا کہ’ خانگی امور اور پیشہ ورانہ زندگی میں توازن برقرار رکھنے کےلیے ضروری ہے کہ کارکنوں کو ایسا ماحول فراہم کیا جائے جو معاشرے کے استحکام میں معاون ثابت ہو۔‘
کونسل کی جانب سے خانگی امور کے تحفظ کے حوالے سے قانون محنت کی ان شقوں کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا گیا کہ’ قانون کے مطابق ملازمت پیشہ خواتین کے حقوق کی وضاحت موجود ہے جس کے مطابق زچگی کے موقع پر خاتون کو پوری اجرت کے ساتھ دس ہفتے کی چھٹی ملنا اس کا حق ہے جس کا شیڈول اس کی مرضی کے مطابق مقرر کیا جائے گا۔‘
’زچگی کے حوالے سے قانون کی شق نمبر151 کے مطابق چھٹی کا تعین کرنا خاتون کی مرضی پر منحصر ہوگا کہ وہ دس ہفتوں کی چھٹی کومختلف اوقات میں تقسیم کرتے ہوئے اپنی سہولت کے مطابق طے کرسکتی ہے۔‘
ورکنگ وومن کو قانون کی شق 154 میں یہ بھی رعایت دی گئی ہے کہ وہ ولادت کے بعد ’رضاعت ‘ کے لیے ایک دن میں ایک گھنٹے چھٹی حاصل کرسکتی ہیں۔
مرد کارکنان کے لیے بھی قانون کی شق نمبر113 میں یہ اجازت دی گئی ہے کہ وہ ولادت کے موقع پر تین دن کی چھٹی بمعہ تنخواہ حاصل کریں۔

سوشل سکیورٹی انشورنس پالیسی کی منظوری جولائی 2024 کو دی گئی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

یاد رہے سعودی عرب میں سوشل انشورنس کے جنرل ادارے کی جانب سے حکومتی اور نجی شعبے میں ملازم خواتین کو زچگی کی موقع پر بیمہ پالیسی کے تحت تین ماہ کی اوسط اجرت ادا کیے جانے کے قانون پر اس سال یکم جولائی سے عمل درآمد کیا گیا ہے۔
 سوشل سکیورٹی انشورنس پالیسی کے حوالے سے شاہی قانون کی منظوری دو جولائی 2024 کو دی گئی تھی۔
قانون کی شرائط کے مطابق زچگی الاونس ولادت کے فوری بعد سے تین ماہ تک ادا کیا جائے گا جو 100 فیصدہ ماہانہ اجرت کے مساوی ہو گا۔ الاونس میں ایک ماہ کے لیے مشروط اضافہ ممکن ہے اگر نومولود بیمار یا معذور ہو۔

 

شیئر: