Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عزیز دوست‘، ولی عہد کی وائٹ ہاؤس میں میزبانی میرے لیے اعزاز: صدر ٹرمپ

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے منگل کو وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران کہا کہ  سعودی عرب امریکی معیشت میں سرمایہ کاری کو ایک ٹریلین ڈالر تک بڑھا  رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران ولی عہد نے کہا کہ سعودی عرب کے امریکہ کے ساتھ اشتراک سے مصنوعی ذہانت میں تعاون کے حقیقی مواقع ہوں گے اور دونوں ملکوں کے تعلقات ضروری ہیں۔
اوول آفس میں سعودی ولی عہد نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ ہم یہ اعلان کر سکتے ہیں ہم 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو تقریباً ایک ٹریلین ڈالر تک بڑھا رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے سرمایہ کاری کی رقم کی تصدیق کہا تو اس پر ولی عہد نے جواب دیا کہ بالکل یقینی طور پر۔
اس سے پہلے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان وائٹ ہاؤس پہنچنے تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کا شاندار خیرمقدم کیا، اس موقعے پر باضابطہ استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
امریکی لڑاکا طیاروں نے خیرمقدمی تقریب کے دوران وائٹ ہاؤس کے اوپر سے فلائی پاسٹ کیا۔ طیاروں کا فلائی پاسٹ دونوں ملکوں کے درمیان سٹریٹیجک تعلقات کی مضبوطی اور گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔
پریس بریفنگ میں امریکی صدر نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی تعریف کرتے ہوئے انھیں اپنا دیرینہ اور عزیز دوست کہتے ہوئے کہا ان کی وائٹ ہاؤس میں میزبانی کرنا اعزاز کی بات ہے۔ 
انھوں نے سعودی عرب کو ایک مضبوط اور اہم اتحادی قرار دیا اور شاہ سلمان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ 
اس سے پہلے منگل کو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے منگل کو وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران کہا کہ تھا  کہ ’دورے کے دوران صدر ٹرمپ اور امریکی حکام کے ساتھ  بات چیت مصنوعی ذہانت کے انفراسٹرکچر میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے گرد گھومے گی جو وژن 2030 کی حکمتِ عملی سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہے۔‘
 ’امریکہ کے ساتھ مصنوعی ذہانت میں تعاون کے حقیقی مواقع ہوں گے، نئے معاہدوں میں ٹیکنالوجی، خام تیل اور جدید معدنیات کے شعبے  شامل ہیں۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ ’سعودی عرب، کمپیوٹر، چپس اور سیمی کنڈکٹرز کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرے گا۔‘
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’سعودی عرب علاقائی سلامتی کو یقینی بنانا اور اسرائیل کے ساتھ تعقلقات قائم کرنا چاہتا ہے لیکن صرف اس صورت میں جب اسرائیل، فلسطین تنازع کے حل کے لیے دو ریاستی حل کی جانب واضح راستہ موجود ہو۔‘
 

شیئر: