Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ولی عہد کا دورۂ وائٹ ہاؤس، مملکت تمام محاذوں پر آگے بڑھ رہی ہے

صدر ٹرمپ نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو ’اپنادوست‘، ’دنیا کے معزز ترین رہنماؤں میں سے ایک‘ اور ’ایک عظیم اتحادی‘ قرار دیا (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے سرکاری دورۂ امریکہ نے مملکت کی معیشت، علاقائی قیادت کو تقویت دینے کے ساتھ ساتھ اس کے بین الاقوامی تعلقات کو مضبوط بنانے سلسلے کو بھی آگے بڑھایا ہے۔
 عرب نیوز کے مطابق ولی عہد محمد بن سلمان کا وائٹ ہاؤس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے استقبال کیا اور ان کو ’میرا دوست‘، ’دنیا کے معزز ترین رہنماؤں میں سے ایک‘ اور ’ایک عظیم اتحادی‘ قرار دیا۔
مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کی تعریف کی جبکہ ولی عہد کا کہنا تھا کہ ’یہ ملاقات ہمارے تعلقات میں ایک ایسے نئے باب کا اضافہ ہے جو دونوں کے لیے بہت اچھا ہو گا۔‘
ولی عہد اور ان کا وفد کانگریس کے رہنماؤں اور امریکہ کے طاقتور سی ای اوز کے ساتھ دو روزہ اعلیٰ سطح ملاقاتیں بھی کرے گا۔
ملاقات کے ایجنڈوں میں سرفہرست دونوں ممالک کی سٹریٹیجک ضروریات کو ہم آہنگ کرنے کے معاہدوں کے علاوہ مشرق وسطیٰ کی سیاسی صورت حال کے ازسر نو تعین کے معاملات بھی شامل ہیں۔
ایک اہم پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ صدر ٹرمپ نے مملکت کی سلامتی کی مضبوطی کے لیے طویل عرصے سے درکار ایف 35 لڑاکا طیاروں کی درخواست منظور کرنے کا بھی اعلان کیا۔
ڈیل کے تحت سعودی عرب کو 48 طیارے فراہم کیے جائیں گے، جس کے بعد وہ جدید لڑاکا طیارے رکھنے والا پہلا عرب ملک بن جائے گا۔
پرتپاک استقبال کے دوران جب ولی عہد اور امریکی صدر وائٹ ہاؤس کے سامنے ایک ساتھ کھڑے تھے اس وقت چھ ایف 35 طیاروں نے اڑان بھری اور ایک غیرمعمولی انداز میں سلامی پیش کی گئی، جس سے یہ بات کھل کر سامنے آئی کہ سعودی عرب صدر ٹرمپ کے لیے کتنی اہمیت رکھتا ہے۔
مبصرین کا ماننا ہے کہ ویژن 2030 کا اصلاحاتی منصوبہ اہم کاروباری مواقع کو مملکت طرف راغب کر رہا ہے اسی لیے امریکہ کے مملکت کے ساتھ مضبوط تعلقات بہت اہم ہیں۔
حالیہ برسوں کے دوران سعودی عرب میں غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔

صدر ٹرمپ نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا پرتپاک استقبال کیا (فوٹو: اے ایف پی)

سعودی امریکی فورم سعودی وزارت سرمایہ کاری کی میزبانی میں آج کینیڈی سینٹر میں منعقد ہو گا جس میں دونوں ممالک سے تعلق رکھنے والے سی ای اوز شرکت کریں گے اور ٹیکنالوجی کے علاوہ اقتصادی تعلقات وسیع کرنے اور نئی شرکت داریوں کی تشکیل کے حوالے سے بھی اقدامات کریں گے۔
1999 کے بعد سے امریکہ اور سعودی عرب کے اقتصادی تعلقات 2024 میں 40 ارب ڈالر تک تیزی پہنچے اور مملکت امریکہ کی 31ویں بڑی تجارتی شراکت دار بن گئی ہے۔
امریکہ میں سعودی عرب نے سینکڑوں ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہے اور دورے کے نتیجے میں توقع کی جا رہی ہے اس میں مزید اضافہ ہو گا۔
صدر ٹرمپ کے سعودی عرب کے ساتھ سٹریٹیجک اتحاد سے جو سب سے بڑا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے وہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن ہے۔
پیر کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے غزہ کے لیے صدر ٹرمپ کے منصوبے کو مںظور کیا جس میں اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے لیے طریقہ کار بھی شامل ہے۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط تعلقات انتہاپسندی کی راہ روکتے ہیں اور ان سے خطے میں امن آئے گا۔
ان کے مطابق ’تمام ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات رکھنا اچھی بات ہے۔ ہم اسرائیلیوں، فلسطینیوں اور خطے کے لیے امن چاہتے ہیں۔‘

شیئر: