Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی کے پارکس میں تجارتی سرگرمیاں، قانونی جنگ وفاقی آئینی عدالت پہنچ گئی

کراچی کے عوامی پارکس کو کھیلوں کی سرگرمیوں کے نام پر تجارتی استعمال کی منظوری دینے کے خلاف جاری قانونی جنگ وفاقی آئینی عدالت تک پہنچ گئی۔
وفاقی آئینی عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر حکمِ امتناع جاری کرتے ہوئے فریقین سے مزید جواب طلب کر لیا ہے۔
وفاقی آئینی عدالت کے تین رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس امین الدین خان نے کی، جبکہ دیگر جج صاحبان بھی سماعت کے دوران موجود تھے۔ 
کے ایم سی کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے 26 اگست 2025 کے فیصلے کے خلاف اپیل کی گئی تھی، جس میں کے ایم سی کے اُس اقدام کو کالعدم قرار دیا گیا تھا جس کے تحت کراچی کے 9 عوامی پارکس کو کھیلوں کی سرگرمیوں کے نام پر کمرشل استعمال کی اجازت دی گئی تھی۔
سماعت کے دوران کے ایم سی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ بلدیاتی ادارہ اپنی منتخب کونسل کے ذریعے قرارداد منظور کر کے عوامی پارکس کے استعمال کا فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ 
وکیل نے مزید کہا کہ کے ایم سی نے باقاعدہ قرارداد کے ذریعے عوامی پارکس کو کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی تھی، جس میں کسی قسم کی غیرقانونی بات نہیں تھی۔ 
ان کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے یہ قرار دیا کہ کے ایم سی کو ایسا کرنے کا اختیار نہیں، جو قانون کی غلط تشریح کے مترادف ہے۔ 
انہوں ںے کہا کہ ہائی کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 10 اے کے مطابق فریقین کو مکمل طور پر سُنے بغیر فیصلہ دیا، جو کہ شفاف ٹرائل کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔
کے ایم سی کے وکیل نے بینچ کو بتایا کہ ادارے کی اپیل کئی اہم قانونی نکات اٹھاتی ہے، لہٰذا اعلٰی عدالت سے استدعا ہے کہ ہائی کورٹ کے فیصلے پر فوری طور پر حکمِ امتناع دیا جائے تاکہ جاری منصوبوں کو قانونی پیچیدگیوں سے بچایا جا سکے۔
بینچ نے دورانِ سماعت ریمارکس دیے کہ معاملہ عوامی مفاد سے گہرا تعلق رکھتا ہے کیونکہ پارکس شہریوں کی اجتماعی ملکیت ہوتے ہیں اور ان کے استعمال کا ہر فیصلہ عوامی حقوق کو متاثر کرتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ بادی النظر میں یہ کیس انتہائی حساس نوعیت کا ہے اور اس کی سماعت تفصیل سے کی جائے گی۔
یہ ریمارکس اس وقت دیے گئے جب درخواست گزاروں کے وکیل نے نشان دہی کی کہ کے ایم سی کے اقدام کے خلاف پہلے ہی عوامی حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے اور اب کھیلوں کے نام پر کمرشل سرگرمیوں کی اجازت دینا پارکس کی اصل رُوح کے منافی ہے۔
یاد رہے کہ کے ایم سی نے گذشتہ برس شہر کے 9 بڑے عوامی پارکس میں مختلف سپورٹس فیسلیٹی پراجیکٹس شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جن میں کئی تجارتی سرگرمیوں کے چلنے کے خدشات ظاہر کیے گئے۔ 
شہریوں، سماجی تنظیموں اور علاقے کے مکینوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کر کے موقف اختیار کیا تھا کہ عوامی پارکس شہر کے ماحول، صحت اور فیملی سرگرمیوں کے لیے مخصوص ہوتے ہیں، انہیں کاروباری مقاصد کے لیے استعمال کرنا شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے درخواست گزاروں کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے کے ایم سی کے اقدام کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔ 
ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا تھا کہ کے ایم سی عوامی پارکس کو اس نوعیت کی سرگرمیوں کے لیے مختص کرنے کا اختیار نہیں رکھتی، اور بلدیاتی ادارہ اس حوالے سے قانون سے تجاوز نہیں کر سکتا۔
سماعت کے اختتام پر وفاقی آئینی عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر حکمِ امتناع جاری کر دیا۔ عدالت نے تمام فریقین کو باضابطہ نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید تحریری جوابات طلب کیے اور سماعت 27 نومبر تک ملتوی کر دی۔
یہ پیش رفت کیس کو ایک نئے مرحلے میں لے آئی ہے، جہاں اب اعلٰی ترین آئینی فورم یہ طے کرے گا کہ کراچی کے عوامی پارکس کا بنیادی تشخص کیا ہے، اور آیا بلدیاتی ادارے انہیں کھیلوں کے نام پر تجارتی استعمال کے لیے وقف کر سکتے ہیں یا نہیں۔

 

 

شیئر: