Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الجوف کے تاریخی آثار میں ہزاروں سال پرانی کہانیاں

’الجوف آثار قدیمہ کے دلدادہ افراد کی پسندیدہ منزل ہے‘ ( فوٹو: سبق)
سعودی عرب کے شمال مغرب میں واقع الجوف ریجن تاریخی مقامات سے مالا مال ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق یہ آثار قدیمہ کے دلدادہ افراد کی پسندیدہ منزل ہے جو جزیرہ عرب کی ہزاروں برس پہلے کی تہذیبوں کا مطالعہ کرنا چاہتے ہیں۔
اس خطے میں واقع آثار قدیمہ کے متعدد مقامات سیاحوں اور زائرین کو اپنی جانب کھینچتے ہیں۔
ان میں سرِفہرست قلعہ مارد ہے جو دومة الجندل کی قدیم بستی میں پہاڑ کی چوٹی پر قائم ہے اور سطحِ سمندر سے تقریباً 620 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔
قلعے کا قدیم ترین تذکرہ تیسری صدی عیسوی میں ملتا ہے۔
اس کی عمارت دو منزلوں پر مشتمل ہے، بالائی منزل مٹی سے جبکہ نچلی منزل پتھر سے تعمیر کی گئی ہے۔
قلعے کے گرد مضبوط حصار، دفاعی سوراخ اور چار دیدبان برج موجود ہیں۔
اس کے علاوہ سکاكا شہر میں زائرین سيسرا کویں کا مشاہدہ کرنا نہیں بھولتے۔
یہ چٹان میں تراشہ گیا کنواں ہے اور 15 میٹر گہرائی تک جاتا ہے۔
اس کنویں میں ایک ایسا دہانہ بھی موجود ہے جس کے ذریعے چٹانی طبقات میں کاٹ کر بنائی گئی نہر کے راستے کھیتوں تک پانی پہنچایا جاتا تھا۔
اسی طرح سكاكا کی نمایاں تاریخی علامت قلعہ زعبل بھی ہے، جس کی تعمیر نبطی دور سے منسوب ہے۔
یہ قلعہ چار برجوں پر مشتمل ہے اور اپنی بلند چٹانی چوٹی سے گرد و نواح کا مکمل منظر پیش کرتا ہے جہاں سے یہ ماضی میں سكاكا اور تجارتی راستوں کے تحفظ کے لئے مؤثر دفاعی قلعہ سمجھا جاتا تھا۔
سكاكا کے مشرق میں واقع نحت الجمل ایک اور منفرد آثارگاہ ہے جہاں 21 چٹانی مجسمے قدرتی جسامت کے ساتھ اونٹوں کی شکل میں تراشے گئے ہیں جب کہ گھوڑوں کے اشکال بھی موجود ہیں۔
یہ مقام دنیا کے اُن قدیم ترین مقامات میں شمار ہوتا ہے جہاں جانوروں کے قدرتی جسامت والے مجسمے تراشے گئے اور اس کی تاریخ عصرِ حجری جدید (5200 تا 5600 قبلِ میلاد) تک جاتی ہے۔
سكاكا کے جنوب میں واقع اعمدة الرجاجيل زائرین کے لئے ایک اور اہم مرکزِ توجہ ہے۔
یہاں تقریباً 50 گروہوں پر مشتمل پتھریلے ستون موجود ہیں، جن میں سے ہر ستون کی اونچائی تقریباً 3 میٹر ہے اور دور سے دیکھنے پر یہ مردوں کی قطاروں کی مانند دکھائی دیتے ہیں۔
اس مقام کی عمر تقریباً 6500 سال بتائی جاتی ہے جو سعودی عرب اور الجوف کی گہرائی میں پیوست تہذیبی ورثے کا بھرپور اظہار ہے۔
الجوف میں کئی تاریخی مساجد بھی موجود ہیں جن کی اپنی منفرد معمارانہ شناخت ہے۔
ان میں سب سے نمایاں مسجد عمر بن الخطاب ہے جو اسلام کے ابتدائی دور سے منسوب ہے۔
یہ مسجد دومة الجندل کے قدیم علاقے میں ’قلعۂ مارد‘ کے قریب واقع ہے اور اس میں اسلام کی سب سے قدیم مینار بھی موجود ہے جس کی بلندی 12 میٹر تک پہنچتی ہے۔
 

شیئر: