Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا ایف بی آر موبائل فون پر عائد بھاری ٹیکس کم کرنے پر رضامند ہو جائے گا؟

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے موبائل فون پر عائد ٹیکسز سے متعلق معاملہ آئندہ ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے ایف بی آر سے تفصیلی بریفنگ طلب کر لی ہے۔
چیئرمین سید نوید قمر کی زیرِ صدارت قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں رکنِ قومی اسمبلی علی قاسم گیلانی خصوصی دعوت پر شریک ہوئے، جہاں انہوں نے موبائل فون پر پی ٹی اے کے ٹیکس کو کم یا ختم کرنے سے متعلق بریفنگ دی۔
انہوں نے باضابطہ طور پر کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ ایف بی آر امپورٹڈ موبائل فون کو نائنتھ شیڈول کی فہرست سے نکال کر ایٹتھ شیڈول میں شامل کرے۔ 
علی قاسم گیلانی نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ چونکہ ایٹتھ شیڈول میں 18 فیصد سے کم ٹیکس لاگو ہوتا ہے، جبکہ نائنتھ شیڈول میں لگژری آئٹمز شامل ہوتے ہیں، اسی لیے امپورٹڈ سمارٹ فونز پر ایف بی آر زیادہ ٹیکس وصول کرتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف بی آر سمارٹ فونز پر جو ٹیکس اکٹھا کرتا ہے وہ موبائل فون کی کل قیمت کے 60 فیصد تک پہنچ جاتا ہے، جو یقینی طور پر قابلِ استطاعت نہیں ہے۔
 علی قاسم گیلانی نے قائمہ کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ موبائل فون لانے سے متعلق کچھ مسائل پی ٹی اے سے جبکہ کچھ ایف بی آر سے جُڑے ہوئے ہیں۔ 
ان کے مطابق امپورٹڈ موبائل فون کا معاملہ صرف اوورسیز پاکستانیوں تک محدود نہیں بلکہ لاکھوں پاکستانیوں کا مسئلہ ہے۔
علی قاسم گیلانی نے یہ نکتہ بھی اُٹھایا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو اپنے ساتھ صرف ایک ہی فون لانے کی اجازت دی جاتی ہے، جو کہ اُن کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔
’آج کے دور میں سمارٹ فون ہر فرد کی بنیادی ضرورت ہے۔ اگر لاکھوں روپے ٹیکس ادا کرنے کے باوجود ہمارا موبائل فون چوری ہو جائے تو نیا فون لیتے وقت دوبارہ پی ٹی اے ٹیکس دینا پڑتا ہے، جو اصل میں ایف بی آر کا ٹیکس ہے اور کسی بھی طرح قابلِ جواز نہیں۔‘
انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ موبائل فون پر جتنا زیادہ ٹیکس بڑھایا جا رہا ہے، اتنا ہی گرے ایریا بھی وسیع ہو رہا ہے، کیونکہ لوگ متبادل اور غیر قانونی طریقوں سے فون استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
’فائلر اور نان فائلر میں کوئی فرق نہیں‘
علی قاسم گیلانی کہتے ہیں کہ پاکستان میں فائلر اور نان فائلر کو دیکھ کر ٹیکس کی شرح مقرر کی جاتی ہیں، مگر موبائل فون پر ایسا ’فلیٹ ٹیکس‘ عائد ہے جو دونوں پر یکساں ہوتا ہے، اور کسی کو کوئی استثنیٰ نہی۔ اس کے علاوہ یہ ایسا ٹیکس ہے جسے ری کلیم بھی نہیں کیا جا سکتا۔
اسی معاملے پر چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمان نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں بتایا کہ امپورٹڈ موبائل فون پر ٹیکس کا فیصلہ حکومت کرتی ہے اور پی ٹی اے کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ 
چیئرمین پی ٹی اے کے مطابق انہوں نے کمیٹی اجلاس میں بھی وضاحت کی تھی کہ یہ ٹیکس وصولی بھی ایف بی آر کی ذمہ داری ہے مگر اسے پی ٹی اے سے منسوب کر دیا جاتا ہے۔
اجلاس کے بعد اردو نیوز نے علی قاسم گیلانی سے سوال کیا کہ حکومت ایک طرف ٹیکس بڑھا رہی ہے، تو کیا اس صورت میں موبائل فون پر ٹیکس ختم کیا جا سکتا ہے؟
اس پر انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کا وژن ملک کو ’ڈیجیٹل پاکستان‘ بنانا ہے، اسی لیے وہ پُرامید ہیں کہ یہ ٹیکس عقلی بنیادوں پر عائد نہیں کیا گیا۔
علی قاسم گیلانی کے مطابق آئندہ منگل کو ہونے والے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر بھی شریک ہوں گے اور انہیں امید ہے کہ اس معاملے پر مثبت پیش رفت سامنے آئے گی۔
اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نے ریمارکس دیے کہ بنیادی طور پر اس ٹیکس کو وصول کرنے کی اجازت ایف بی آر کو پارلیمان نے ہی دی ہے۔
اجلاس کے دوران ایف بی آر حکام نے آگاہ کیا کہ چیئرمین ایف بی آر کی طبیعت ناساز ہے، اس لیے وہ اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے۔ 
اس کے بعد اجلاس منگل تک ملتوی کر دیا گیا اور ایف بی آر سے اس معاملے پر تفصیلی بریفنگ طلب کی گئی ہے۔
امپورٹڈ موبائل فونز کو ایٹتھ شیڈول میں ڈالنے سے کیا فرق پڑے گا؟
علی قاسم گیلانی نے امپورٹڈ موبائل فونز کو ایٹتھ شیڈول میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس لیے یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ نائنتھ شیڈول اور ایٹتھ شیڈول میں بنیادی فرق کیا ہے۔
نائنتھ شیڈول درآمد شدہ موبائل فونز پر مخصوص اور فکسڈ سیلز ٹیکس کا تعین کرتا ہے، جبکہ ایٹتھ شیڈول مختلف اشیائے ضروریہ، خوراک، ادویات، زرعی اور صنعتی مصنوعات پر کم یا رعایتی شرحِ سیلز ٹیکس فراہم کرتا ہے۔
ایف بی آر کے مطابق نائنتھ شیڈول کا تعلق صرف موبائل فونز کی کیٹیگریز اور اُن پر لاگو ٹیکس سے ہے، جبکہ ایٹتھ شیڈول کئی درجن اقسام کی مصنوعات سے متعلق ہے۔ 
نائنتھ شیڈول میں ٹیکس شرح عام طور پر 18 فیصد یا 25 فیصد تک ہوتی ہے، جو موبائل کی قیمت کے مطابق لاگو ہوتی ہیں، جبکہ ایٹتھ شیڈول میں ٹیکس کی شرح بہت کم ہوتی ہیں۔
ایٹتھ شیڈول میں ٹیکس کی شرح 1 فیصد، 2 فیصد، 5 فیصد یا 8 فیصد اور بعض مصنوعات پر صفر ریٹنگ بھی شامل ہوتی ہے۔ 
اس طرح نائنتھ شیڈول کا مقصد ہائی ویلیو امپورٹڈ فونز پر ریوینیو بڑھانا ہے، جبکہ ایٹتھ شیڈول کا مقصد ضروری اشیا پر عوامی سہولت کے لیے ٹیکس کی شرح کم رکھنا ہے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہر رُوحان ذکی نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ موبائل فونز پر اس نوعیت کے ٹیکس بلاجواز ہیں۔ایسی ڈیوائسز جو صنعتی یا کمرشل مقصد کے لیے نہیں بلکہ عوامی استعمال کے لیے ہوں ان پر بھاری ٹیکس نہیں ہونا چاہیے۔ 
انہوں نے بتایا کہ ’بیرونِ ملک سے آنے والے مسافر پہلے ہی اپنے ملک میں ٹیکس ادا کرتے ہیں، اس کے بعد پاکستان میں دوبارہ کسٹمز یا پی ٹی اے کی جانب سے ٹیکس وصول کرنا غیرمنصفانہ ہے جس کا کوئی جواز نہیں۔‘

 

شیئر: