Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پولیس ٹارگٹ کلنگ میں ملوث نیٹ ورک بے نقاب

کراچی... رینجرز حکام نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار پر حملہ کرنے والا گروپ پولیس پر حالیہ حملوں میں بھی ملوث ہے۔ ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید کی زیر صدارت اجلاس میں بتایا گیا کہ3 حملہ آوروں نے خواجہ اظہارالحسن پر حملہ کیا۔واردات میں2 نائن ایم ایم پستول استعمال ہوئے۔پولیس موبائل نے جو علاقے میں پٹرولنگ پر تھی بروقت کارروائی کرتے ہوئے حملہ آوروں کو روکنے کی کوشش کی۔ دہشت گردوں نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی۔ جوابی فائرنگ میں ایک حملہ آور زخمی ہوا جو اسپتال لے جاتے ہوئے ہلاک ہوگیا جبک۔ اسکی شناخت حسان بن نذیر کے نام سے ہوئی ہے جو داود انجینئرنگ یونیورسٹی میں لیب ڈیٹا ٹیکنیشن تھا۔حسان سرسید یونیورسٹی اور این ای ڈی یونیورسٹی سے فارغ التحصیل تھا۔ اسلحے کے فارنسک مشاہدے کے مطابق یہ اسلحہ سائٹ ایریا میں پولیس کلنگ، ڈی ایس پی ٹریفک عزیز آباد کے قتل، گلستان جوہر میں2 ایف بی آر سیکیورٹی گارڈز پر حملے، نادرن بائی پاس پر پولیس رضا کاروں کے قتل اور بہادر آباد میں پولیس موبائل پر فائرنگ میں استعمال ہوچکا ہے۔ ان کی ذمہ داری انصار الشریعہ نے قبول کی تھی۔خواجہ اظہار پر حملے کا دوسرا ملزم عبدالکریم سروش انصار الشریعہ کا مرکزی رہنما ہے وہ بھی پولیس ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔ٹارگٹ کلنگ میں ملوث گروہ بے نقاب ہو چکا۔ مفرور دہشت گردوں کی گرفتاری کے لئے کراچی، اندرون سندھ اور بلوچستان میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیاں جاری ہیں۔

 

شیئر: