Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کنساس یونیورسٹی کیمپس میں نسل پرستانہ نعرے اور گرافکس

کنساس ..... مقامی اسٹیٹ یونیورسٹی کیمپس میں گزشتہ دنوں ایک روایتی تہوار کے دوران اچانک نسلی کشیدگی پھوٹ پڑی جس کے بعد سے  پولیس حرکت میں آگئی اور اس نے واقعہ کے ذمہ دار لوگوں کی سرگرمی سے تلاش شروع کردی اور کچھ لوگوں کو گرفتار بھی کرلیا۔ گرفتار شدگان سے پوچھ گچھ کے دوران ایک سیاہ فام شخص نے اعتراف کیا کہ اس نے خودہی اپنی کار پرنسل پرستانہ نعرے لکھے تھے اور گرافکس بنائے تھے۔ جسے دیکھ کر بہت سے طلباء و طالبات آپے سے باہر ہوگئے اور پھر صورتحال بیحد کشیدہ ہوگئی تھی۔ اب اپنے جرم کا اعتراف کرنے والے 21سالہ دانتیریئس ولیمز کا کہناہے کہ وہ تہوار منانے کے چکر میں اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھا تھا اور اسلئے اس سے ایسی نازیبا حرکت سرزد ہوئی۔ کشیدگی اس قدر بڑھ گئی تھی کہ ایف بی آئی کو کیمپس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی چھان بین کرنا پڑی تھی۔ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ ولیمز نے اپنی کار پر ’’ اپنے گھر واپس جائو، دوستی بڑھانی ہے تو اپنی نسل کے لوگوں کے ساتھ ملو جلو اور مر جائو ‘‘ کے نعرے لکھے تھے۔ حکام کا کہناہے کہ اس حماقت کو حقیقی  نسل پرستی قرار دینابھی حماقت ہوگی کیونکہ اس سے کسی کا بھی فائدہ نہیں ہونے والا۔

 

شیئر: