Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہشت گرد تنظیموں نے جہاد کے تصور کی شکل بگاڑ دی، راحیل شریف

ریاض:  اسلامی اتحادی افواج کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کمانڈر (ر) جنرل راحیل شریف نے کہا کہ امن و ااستحکا م کیلئے 21ویں صدی کا سب سے بڑا چیلنج دہشتگردی ہے۔ پوری دنیا خصوصاً مسلم دنیا کو دہشتگردی کے بدترین رواج کا سامنا ہے۔ دہشتگرد تنظیموں نے اسلام میں جہاد کے تصور کی شکل بگاڑ دی۔گھنائونے مجرمانہ تصرفات کو اسلامی جواز کا لبادہ اوڑھا دیا جبکہ دہشتگردی کی بھیانک اور واجب مذمت سرگرمیاں عالمی امن کیلئے خطرہ ہیں۔
مزید پڑھیں:دہشت گردی اسلام کی تصویر بگاڑ رہا ہے، ولی عہد
 راحیل شریف نے توجہ دلائی کہ  گزشتہ 3برسوں کے دوران دنیا بھر میں دہشتگردی کے تقریباً8ہزار بڑے حملے ریکارڈ پر آئے ہیں ۔ ان میں 90ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور ہزاروں بے گناہ زخمی ہوئے  ہیں۔ دہشتگردی کے زیادہ تر حملے مشرق وسطی ،جنوبی ایشیا اور براعظم افریقہ میں ہوئے۔ بیشتر حملے  القاعدہ ، داعش اور انکی ماتحت دہشتگرد تنظیموں نے کرائے۔ راحیل شریف نے مزید کہا کہ دہشتگردی سے 70فیصد سے زیادہ اموات عراق، افغانستان، نائجیریا اور پاکستان میں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران مذکورہ چاروں ممالک کو بھاری جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ 
مزید پڑھیں:سعودی پاکستانی فوجی مشقوں کا آغاز
حالیہ ایام کے دوران عراق میں بہتری نظرآنے لگی ہے۔ جہاں داعش کے زیر قبضہ علاقے بازیاب  کرلئے گئے ہیں۔ راحیل شریف نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کیخلاف توازن تبدیل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ اب بھی اس خطرے سے نمٹنے کیلئے کامیابی سے اقدامات کررہا ہے۔ راحیل شریف نے کہا کہ  دہشتگردی کے خلاف جنگ انتہائی پیچیدہ اور زبردست وسائل کی متقاضی ہے۔ دراصل پولیس  سیکیورٹی اداروں  اور افواج کا مقابلہ ایسے دشمن سے ہے جس کے نقوش واضح نہیں۔ یہ اول درجے کی تیاری، مکمل بیداری اور ہمہ وقت آنکھیں کھلی رکھنے کی طلب گار جنگ ہے۔بعض ممالک متعدد شعبوں میں دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے انتظامات کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں تاہم اس خطرے کے خلاف مسلم دنیا کے صف بستہ ہونے اورایک دوسرے کا دست و بازو بننے کے حوالے سے مطلوب عمل میں کمی ریکارڈ کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں:حرمین شریفین میں سیلفیوں پر پابندی
 راحیل شریف نے توجہ دلائی کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے دہشتگردی کیخلاف اسلامی فوجی اتحاد کے قیام کا فیصلہ کرکے اانتہائی جرأتمندانہ اور تاریخی کام کیا ہے۔ انہوں نے دہشتگردی سے مل جل کر نمٹنے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے اسلامی فوجی اتحاد کے تصور کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تصور رکن ممالک کے درمیان جدوجہد میں یکجہتی پیدا کرنے ، انتہائی موثر اور پیشہ ورانہ انداز میں کام کرنے اور قیادت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ تصور اتحاد ی ممالک کو  حمایت کرنے والے ممالک کا تعاون فراہم کریگا۔ دنیا بھر کی تنظیمیں اس پلیٹ فارم کے ذریعے سیاسی ، فکری، ابلاغی ، اقتصادی اور عسکری مساعی میں اتحاد پیدا کرسکیں گے۔ 
مزید پڑھیں: خروج وعودہ پر جاکر واپس نہ آنے والوں کا اقامہ جوازات میں جمع کرایا جائے
دہشتگردی اور انتہا پسندی کی جملہ شکلوں اور صورتوں کے ساتھ متحد و متفق ہوسکیں گے۔ یہ اتحاد عالمی امن و سلامتی کے تحفظ کیلئے کی  جانے والی عالمی مساعی میں شمولیت کی راہ ہموار کریگا۔ اسلامی فوجی اتحاد کسی ملک یا فرقے یا مذہب کے خلاف نہیں۔ اسکا واحد مقصد دہشتگردی سے لڑنا ہے۔ راحیل شریف نے  بتایا کہ اسلامی فوجی اتحاد 4اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کریگا۔ انتہا پسندانہ افکار کی مزاحمت، اسلام کے عالمی پیغام کی حفاظت، دہشتگردی کی فنڈنگ کی مخالفت  اور رکن ممالک کے درمیان دہشتگردی کے حوالے سے معلومات کے تبادلے کا اہتمام کیا  جائیگا۔
 

شیئر: