Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اور القدس

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الیوم“ میں شائع ہونے والے عرب کالم کا ترجمہ پیش کیا جارہا ہے۔
سعودی عرب اور القدس
محمد العصیمی ۔ الیوم
امریکی صدر ٹرمپ نے امریکی سفارتخانہ القدس منتقل کرنے اور اسے اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ کرکے سعودی عرب کے دشمنوںکو مملکت کے خلاف لن ترانیوں کا ایک اور موقع فراہم کردیا۔ بہت سارے لوگ عموماً مسئلہ فلسطین اور خصوصاً القدس کی بابت سعودی موقف پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں۔ایرانی اور قطری میڈیا میں گفت و شنید ، بحث مباحثوں کا موضوع یہ نہیں کہ عربوں، مسلمانوں اور عیسائیوں کے یہاں القدس کی کیا اہمیت ہے؟ انکے یہاں اس کا بھی کوئی تذکرہ نہیں کہ ٹرمپ کا یہ اقدام کس قدر خطرناک ثابت ہوگا۔ وجہ کیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ایرانی اور قطری ذرائع ابلاغ کے یہاں القدس کی حیثیت کچھ بھی نہیں۔ انکا بنیادی ہدف صرف اور صرف سعودی عرب پر کیچڑ اچھالنا اور اس کے حق نواز یوں کو رائے عامہ کی نظر میں بے معنی بنانا ہے۔
حد تو یہ ہے کہ ایرانی اور قطری میڈیا نے گزشتہ منگل کو فلسطینی ایوان صدارت کے اُس بیان کو بھی درخو ر اعتنا نہیں سمجھا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے القدس منتقل کرنے کے امریکی فیصلے کی بابت سعودی عرب کا موقف وہی ہے جو فلسطین کا ہے۔ ایرانی اور قطری میڈیا نے فلسطینی ایوان صدارت کے مذکورہ بیان کو صرف اسلئے نظر انداز کیا کیونکہ ایسا کرکے ان کے ایجنڈے کے اغراض و مقاصد پورے نہیں ہوتے تھے۔ اگر وہ فلسطینی ایوان صدارت کا بیان اپنے یہاں جاری کردیتے تو آئندہ چل کر انہیں سعودی عرب کے خلاف زہر افشانی کا موقع نہ ملتا۔ ایرانی اور قطری ان دنوں اسرائیل کے بجائے سعودی عرب کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔
شاہ سلمان نے امریکی صدر سے ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران دو ٹوک الفاظ میں باور کرادیا تھا کہ امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے القدس منتقل کرنے پر دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہونگے۔ حتمی فیصلے سے قبل القدس کی بابت امریکہ کا کوئی بھی اعلان امن مذاکرات پر اثر انداز ہوگا اور خطے کی کشیدگی میں اضافے کا باعث بنے گا۔سعودی قیادت کو معلوم ہے کہ امریکی صدر نے جو فیصلہ کیا ہے وہ کانگریس اور یہودی لابی کے غیر معمولی دباﺅ سے متاثر ہوکر کیا ہے۔ فراست کا تقاضا ہے کہ امریکیوں کے ساتھ عرب اور مسلم مسائل کی بابت بصیرت اور فراست کا مظاہرہ کیا جائے۔
٭٭٭٭٭٭٭
مزید پڑھیں:۔سفارتخانے کی منتقلی پر پوری دنیا برہم ..... سعودی اخبار کا اداریہ

شیئر: