Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہ زیب قتل کیس میں ملزمان کی رہائی، ٹویٹر پر غم وغصہ

شاہ زیب قتل کیس میں ملزمان کی رہائی کے فیصلے کے بعد پاکستانی عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔عوام نے سوشل میڈیا خصوصاً ٹویٹر پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹس کیں ۔ہیش ٹیگ #شاہ_رخ_جتوئی ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب پاکستان بھر میں ٹاپ ٹرینڈ رہا۔
معروف پاکستانی جرنلسٹ اقرار الحسن نے اس معاملے پر تحریر کیا: جب اس ملک کے ہر امیر اور با اثر شخص کو جیل کی بجائے اسپتال میں رہنا ہوتا ہے تو اسے باقاعدہ قانون کیوں نہیں بنا دیا جاتا تاکہ قانون کی کوئی عزت تو رہ جائے۔
 مزید پڑھیں:شاہ زیب قتل کیس، ملزمان کی ضمانت منظور
پاکستانی اداکار اور اینکر حمزہ علی عباسی نے ٹویٹ کیا:پاکستانی قانون سے ایک اور قاتل چھٹکارا پا گیا۔کچھ علماءسے بات کی اور پتہ چلا کہ قصاص کی صرف حادثاتی قتل میں اجازت ہے۔ پاکستانی قانون میں جان بوجھ کر قتل پر غلط طور پر اجازت دی گئی ہے۔ ریاست فساد فی الارض کی وجہ سے جرم کی درجہ بندی کے لئے سے وکیل استغاثہ بن سکتا ہے۔
معروف تجزیہ نگار ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا : یہ بدمعاش #شاہ_رخ_جتوئی نہیں بچے گا۔ایک قانون قدرت بھی توہے۔
مزید پڑھیں:#تیربھی ہے _میرا بھی ہے
ابراہیم قاضی نے قرآن کی آیت کے حوالے کے ساتھ ٹویٹ کیا:قصاص،جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور دانت کے بدلے دانت ہے۔ عدالت کو انسانیت کے خلاف جرم کا اندازہ کرنا چاہیے۔امیر لوگ خون کی جگہ پیسے کو قبول کروانے کے لئے وارثوں کو مجبور کرتے ہیں اور قانون کا غلط استعمال کرتے ہیں۔
سید علی عباس زیدی نے کہا کہ شاہ زیب کو شاہ رخ جتوئی نے 2012 میں قتل کیا لیکن آج وہ اس سسٹم اور معاشرے کی طرف سے قتل کیا گیا ہے جو چیزوں کو درست کرنے سے انکار کر دیتا ہے۔
ایک پاکستانی صارف نے کہا:شاہ زیب کا قتل ہونا اور پھر اس کے قاتل کا صاف بچ جانا، ہر اس بندے کے منہ پہ تھپڑ ہے جو قانون کی بالادستی کا نام لیتا ہے۔
فیضان لکھانی نے اس واقعہ کو اس شعر کی صورت میں قلم بند کیا:نہ مدعی نہ شہادت حساب پاک ہوا،یہ خون خاک نشیناں تھا، رزق خاک ہوا ۔
رائے دیں: 2017ءمیں سعودی عرب کی اہم ترین خبر کیا تھی؟
 
 

شیئر: