Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام مخالف تحریکوں سے نمٹنے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے، سعودی وزیر

 جدہ..... امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے سعودی وزیر مذہبی امور شیخ صالح بن عبدالعزیز آل شیخ سے جدہ میں ملاقات کی ۔ جس میں دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اس پرموقع پر سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کو مسلکی تفرقات سے اوپر اُٹھ کر اجتماعیت اور اتحاد کی دعوت دینی چاہئے ۔سعودی عرب اورپاکستان کے درمیان خوشگوار تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ پاکستان علمی سرزمین ہے، یہاں کے علماءاور صلحاءنے مسلمانوں کی ہر میدان میں رہنمائی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی زندگی میں مدارسِ دینیہ کا بڑا اہم کردار ہے جس کی وجہ سے وہ احکام شریعت کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سعودی عرب مدارسِ اسلامیہ کے واسطہ سے دینی خدمات کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ سعودی وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا کہ مختلف مسالک کے لوگوں کو دین اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت وترقی کےلئے کسی ایسے نقطہ اورمرکز کو ضرور تلاش کرنا چاہئے جس کے اردگرد اجتماعیت کے ساتھ اسلام مخالف تحریکات کامقابلہ کیا جاسکے اور یہی وہ صورت ہے جس میں ملک وقوم کی فلاح وبہبود مضمر ہے نیز اس کے ساتھ ساتھ انسانیت کی بنیاد پر اخوت وہمدردی اور پیارومحبت کا معاملہ انتہائی اہم اور ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر نہ امن وامان قائم رہ سکتا ہے اور نہ خاطر خواہ ترقی ممکن ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام دشمن عناصر مسلمانوں کی تہذیب اور دینی اقدار کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ حرمین شریفین کے تقدس کو بھی اپنی منفی سرگرمیوں سے پامال کرنے کی منصوبہ بندی کرتے رہتے ہیں ۔ ایسے میں ہمیں متحدہو کر اسلام ،عالم اسلام اور حرمین شریفین کی حفاظت کے لیے جدوجہد کرنا ہو گی ۔ پروفیسر ساجد میرنے کہا کہ حرمین شریفین کی حفاظت کے لیے ہر قسم کی قربانی دیں گے ۔ پاکستان سعودی عرب کو سرخ جھنڈی نہیں دکھا سکتا، حرمین شریفین کے دفاع کے لئے پاکستان سب کچھ کرنے کے لئے تیار ہے. پروفیسر ساجد میر کا کہنا تھا کہ سعودی حکمران کوئی بھی ہو، حرمین شریفین کا تقدس اور اُن کی حفاظت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ ان کے ساتھ ایسا رشتہ ہے جو کسی بھی دوسرے تعلق اور رشتہ سے مضبوط ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلق کا دوسرے ملک سے تقابل کیا ہی نہیں جا سکتا۔ ذوالفقار علی بھٹو ہوں یا جنرل ضیاء الحق، نوازشریف ہوں یا جنرل پرویز مشرف پاکستان کا ہمیشہ سعودی عرب نے بڑے بھائی کی طرح خیال رکھا اور ہر مشکل میں ہمارا ساتھ دیا۔ ایٹمی دھماکوں کے بعد سعودی عرب پاکستان کو اربوں ڈالر کا مفت تیل فراہم کر سکتا ہے توآج بھی وہ سب کچھ نچھاور کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کی معیشت میں بیرون ملک پاکستانیوں کی طرف سے بھجوائے جانے والے زرمبادلہ کا اہم کردار ہے، دونوں ممالک میں ان گہرے تعلقات کو سیاست اور پوائنٹ ا سکورنگ کر کے بگاڑنے کی بجائے ہمیں سنجیدگی سے سعودی عرب کو اپنی سا لمیت سے متعلق خطرات کا سامنا کرنے میں مدد کرنی چاہئے۔ 

شیئر: