Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#نور_فاطمہ_کو_انصاف_دو

چیچہ وطنی میں زیادتی کے بعد زندہ جلائے جانے والی آٹھ سالہ بچی نورفاطمہ دم توڑ گئی۔ معصوم بچی کے بے دردی سے قتل پرٹویٹر صارفین سراپا احتجاج ہیں اور اسے انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
سیاسی رہنما اندلیب عباس نے کہا : نور فاطمہ کے ساتھ زیادتی اور قتل انتہائی دلدوز ہے۔ ہم سب کو اس جرم کے خلاف ڈٹ جانا چاہیے اور اس وقت تک ڈٹے رہنا چاہیے جب تک مجرمان کو قرار واقعی سزا نہیں مل جاتی۔
سینئر صحافی آفتاب اقبال کا کہنا ہے : ایک اور پھول روند دیا گیا ایک اور زینب مر گئی۔ کہاں ہیں میاں صاحبان اور ان کے وہ آفیسرز جن کے لیے تالیاں پیٹی گئی تھیں؟ اس طرح کے واقعات ہوتے رہیں گے جب تک مجرم اور ان کے ساتھیوں کو سنگسار نہیں کیا جائے گا۔
انصار اقبال بصرہ نے ٹویٹ کیا : میں حکومت پاکستان سے معصوم بچی کو انصاف دینے کا مطالبہ کرتا ہوں۔
ڈاکٹر عائشہ نوید نے ٹویٹ کیا : ایسے واقعات کا پےدرپے ہونا انتہائی شرمناک ہے۔ حکومت کی رٹ کہاں ہے؟ ان واقعات میں روز بروز اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟
یاسر عباسی نے ٹویٹ کیا : حکومت کو اس قتل کا فوری ایکشن لینا چاہیے اور مستقبل میں ایسے جرائم کو روکنے کے لیے لائحہ عمل طے کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر سعد کا اپنی ٹویٹ میں کہنا ہے : اعداد و شمار کے مطابق سن 2016 میں کل 4139 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جس میں 2410 لڑکیاں اور 1729 لڑکے شامل ہیں۔ 2015 میں 3768 بچوں کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ 
فیصل تنولی نے ٹویٹ کیا : یہ خبر انتہائی افسوسناک ہے۔ پاکستان میں آخر یہ کیا ہو رہا ہے؟ ننھی بچی کو انصاف ضرور ملنا چاہیے۔
غلام عباس نے سوال کیا : کیا ظلم ہو جانے کے بعد بھی جب تک قوم چیخ و پکار نہ کرے مظلوم انصاف کے لیے ترستا رہے گا؟

شیئر:

متعلقہ خبریں