Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

# فاٹا

فاٹا میں حکومتی اصلاحات پر ٹوئٹر پر بھی چرچا جاری ہے ۔ تقریباً ہر ایک نے اسکی تعریف کی ۔ 
امان اللہ خٹک کا ٹوئٹ ہے: وزیرستان میں بھی اب انتخابی سرگرمیاں شروع ہو چکی ہیں ۔ 
اسماعیل خان ٹوئٹ کرتے ہیں : فاٹا میں اصلاحات بڑی خبر ہے ۔ اکتوبر2018ءمیں وہاں بلدیاتی انتخابات ہوں گے ۔ 
جنید اختر کا کہنا ہے : وزیراعظم ،گورنر کے پی کے اور آرمی چیف کے حالیہ دورے حوصلہ افزاءہیں ۔ وزیراعظم نے وہاں این ایل سی /بس اڈے کا افتتاح کیا ۔ میران شاہ میں ایک مارکیٹ کا بھی افتتاح کیا گیا ۔ اگرچہ یہ چھوٹی چیزیں ہیں لیکن اہم ہیں۔فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے کےلئے یہ چھوٹی چیزیں بھی ابھی آغاز ہیں۔
احمد شاہ کا ٹوئٹ ہے : حکومتی سطح پر پولیٹیکل ایجنٹس کے ذریعے ٹیکس جمع کرنے کا نظام فوری طور پر فاٹا میں ختم کر دیا گیا ۔ اس سے فاٹا کے عوام کو بڑا سکون ملا ۔
نظام الدین خان ٹوئٹ کرتے ہیں : 5سال قبل ہر جماعت نے فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کا معاملہ اپنے انتخابی منشور میں تحریر کیا تھا ۔ آج 5برس بعد بھی کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ۔ 
سعید شیخ لکھتے ہیں: پی ٹی ایم ارکان کو فاٹا میں بارودی سرنگ نصب کرتے ہوئے پکڑا گیا ۔ یہ ہے چیک پوسٹیں ختم کرنے کا نتیجہ ۔ اس امر میں کوئی شک نہیں کہ پی ٹی ایم کے لوگ دہشتگرد ہیں ۔ غیر ریاستی عناصر انہیں فنڈ دے رہے ہیں ۔ انہوں نے ریاست پاکستان کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے ۔ 
نصیر کاکڑ ٹوئٹ کرتے ہیں کہ فاٹا کا خیبر پختونخوا سے انضمام کا فیصلہ اگلی حکومت پر چھوڑ دیا گیا ہے ۔ 
مسرت احمد زیب ٹوئٹ کرتی ہیں :پی ٹی آئی فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام چاہتی ہے ۔ پی ٹی آئی جنوبی پنجاب صوبے کی بھی حامی ہے ۔ 
ماہین جبران کہتی ہیں: صرف شمالی وزیرستان ایجنسی میں 224کلومیٹرطویل پختہ سڑک تیار کی گئی جبکہ 261کلومیٹر طویل سڑک تیاری کے مرحلے میں ہے۔ 
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر:

متعلقہ خبریں