Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زرداری کے گرد بھی گھیرا تنگ

کراچی( صلاح الدین حیدر )پاکستانی عدلیہ نے نواز شریف اور اہل خانہ کے خلا ف6 جولائی کو فیصلہ کیا دیا۔ پاکستانی تاریخ کو ایک نئی زندگی اور ڈوبتے ہوئے معاشرے کو جِلا مل گئی۔ بدعنوان لوگ ، چور اور ڈاکووں پر لرزہ طاری ہے۔ یہ خوف اب زور پکڑتا جارہاہے کہ جرائم تو کم نہیں ہوں گے مگر جرم کرنے والوں میں خوف ضرور پیدا ہوگا۔تازہ مثال اس ملک کے مشہور بینکر حسین لوائی کی ہے جو قید کر لئے گئے ۔ان کے خلاف ایف آئی آر میں آصف زرداری اور بہن فریال تالپور کا نام شامل ہے کہ انہوںنے ملک سے پیسہ کماکر بیرونِ ملکوں میں ٹرانسفر کیا۔ کہنے کو آصف زرداری 11سال کی جیل بھگت چکے ہیں، بہت سے کیس میں بری تک ہوگئے لیکن معاملات ابھی تک پیچیدہ ہیں۔اُن کے خلاف بدنیتی سے دولت کمانے کے سیکڑوں الزامات ہیں۔ ان کی بہن نے تو پتہ نہیںکتنی جائیداد اپنے نام اوربے نامی کررکھی ہے۔ کوئی حساب ہی نہیں ۔ ایسی بہت سی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ن لیگ نے خاموشی کے بعد پھر سے رونا گانا شروع کردیا ۔ اگرمریم نواز لندن میں ےہ بیان دیتی ہیں کہ برطانیہ نے پاکستانی سرکار کو ٹکاساجواب دے دیا پھر یہ دعویٰ کہ انگلینڈ میں ہمارے خلاف کیس کرکے دیکھ لو، دودھ کا دودھ ، پانی کاپانی ہوجائے گا، صرف ایک ہی ذہنی پسماندگی کا عکاس ہے۔ رسی جل گئی ، بل نہیں گئے۔زرداری کے خلاف ابھی سے گھیرا تنگ ہوتا نظر آرہاہے۔ان کی بہن فریال تالپور کے اور دونوں کے قریبی ساتھی انوار مجید جن پر الزام ہے کہ انہوںنے بہن بھائی کی منی لانڈرنگ میں مدد کی ، کونوٹس جاری ہوگئے۔ تازہ ترین خبرکے مطابق عدالت ِ عظمی کے حکم کے تحت فریال تالپور اور آصف علی زرداری پر ملک چھوڑنے کی پابندی عائد کردی گئی ۔شاید تلوار شہباز شریف کے سر پر بھی لٹک رہی ہے۔ ماہرین قانون میں زوروشور سے بحث جاری ہے کہ سابق وزیر اعظم اور صاحبزادی 13جولائی کو واپس آکر اپنی صفائی کی عدالتوں میں جنگ لڑیں گے، سو بسم اللہ ، یہ اُن کا حق ہے۔ خود احتساب عدالت نے انہیں10 دن کی مہلت دی ہے کہ وہ فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالتوں سے رہنمائی حاصل کریں۔ ایک اور مسئلہ جو کہ شدومد سے زیر بحث ہے وہ یہ یہ کہ عدالتِ عالیہ اور پھر عدالتِ عظمیٰ کتنے دن اپیل سنے گی، کچھ ماہرین قانون کا خیال ہے کہ یہ سرسری طور پر سنی جائے گی۔جن شواہد پرسپریم کورٹ کی بنائی ہوئی جے آئی ٹی نے احتساب عدالت میں کیس داخل کیا اگر اس میں کچھ سقم ہے تو وہ شواہد کا جائزہ لے سکتی ہے لیکن نئے گواہ اب پیش نہیں کئے جاسکتے۔ انہی شواہد پرانحصار کرنا پڑے گا۔
مزید پڑھیں:ہر چال ناکام ہورہی ہے،مریم نواز
 

شیئر: