Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

معاشی بحران،نگراں حکومت ناکام ہوگئی؟

کراچی (اصلاح الدین حیدر ) پاکستان کا معاشی بحران بجائے کم ہونے کے بڑھتا ہی چلا جارہاہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ انتخابات کے نتیجے میں آنے والی نئی حکومت کے سامنے مسائل کا پہاڑ کھڑا ہوگا۔ کیسے یہ مسائل حل ہوں گے۔ کسی کو علم نہیں۔ حکومت بنا سوچے سمجھے ایک کے بعد ایک عوام پر نشتر چلاتی جارہی ہے۔ مہنگائی روز بروزبڑھتی جارہی ہے۔عوام کو زندگی گزارنا مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی تجویز کردہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے کچھ امید ہو چلی تھی کہ شاید لوگوں کی ناجائز طریقے سے اکٹھی کی گئی دولت بیرون ممالک سے وطن واپس لائی جاسکے گی لیکن اس امید پر بھی پانی پھر گیا۔مرکزی بینک کے اعداد و شمار سے صاف ظاہر ہے کہ جو اہداف مقرر کئے گئے تھے ان میں 20فیصد سے زیادہ فائدہ نہیں اٹھایا جاسکا۔نگراںحکومت ایک کرب سے گزر رہی ہے۔ بیرونی قرضوں کی مقدار میں ایک ہزار ارب ڈالر کا اضافہ ہوچکاہے۔ پٹرول کی قیمتوں کو اس ماہ کے آخر میں تیسری مرتبہ بڑھانے کا سوچا جارہا ہے ۔دوسری طرف دفاعی اسکیموں پر شدید دباو ہے۔ رقم کیسے اور کہاں سے فراہم کی جائے۔لوگ سر پکڑ کر بیٹھے ہیں۔ مسائل ہیں کہ حل ہونے کی بجائے خوفناک ترین شکل اختیار کرتے جارہے ہیں۔ ایمنسٹی اسکیم کے تحت 30جون تک 55,000لوگوں نے اپنے بیرونی اور اندرون ملک اثاثے ظاہر کئے جن کے تحت 1770ارب روپے جمع ہوئے اور ٹیکسوں کی شکل میں99ارب روپے جمع کئے گئے۔ انکم ٹیکس وکلاءاور مشیروں کے اور خود ٹیکس جمع کرنے والے محکمے کے کہنے پر اس مد ت میں 31جولائی تک اضافہ کردیا گیا۔ نتےجہ بہت امید افزا نہیں رہا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو ، سرکاری محکمہ جو ٹیکس قومی خزانے میں جمع کرتاہے۔اسے اور مرکزی بینک نے اس دوران انگلینڈ اوردبئی سے پاکستانیوں کی جمع کی گئی دولت کے بارے میں اچھی خاصی معلومات حاصل کرلی ہیں۔ دس روز کے بعد جب ےہ سہولت ختم ہوجائے گی تو پھر ناجائز دولت چھپانے والوں کو نوٹس جاری کئے جائیں گے۔ ان پر جرمانے کئے جائیں گے۔کچھ کو تو ایسے نوٹس جاری بھی کردیئے گئے۔ انتباہ کے ساتھ کہ آ پ کی چوری پکڑی گئی ہے۔ اب آپ اپنی دولت ظاہر نہیں کریں گے تو بھاری جرمانہ اور قید تک ہوسکتی ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ حکومت نے اےک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کردی جس نے انگلینڈ اور دبئی سے پاکستانیوں کی دولت اور اثاثے سے حاصل ہونے والے کرائے کی رقوم کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرلی ہیں۔اب دیکھتے ہیں ناجائز دولت چھپانے والوں کا کیا حشر ہوتاہے۔ جمع کرنے والی تفاصیل میں جائیداد، گفٹ اسکیم میں دی جانے والی دولت اور جائیداد ، گاڑیوںوغیرہ کی قیمتیں شامل ہیں۔پاکستان نے بین الاقوامی تنظیم آرگنائزیشن آف اکنامک ڈیولپمنٹ کے معاہدے پر دستخط کردیئے ۔ جس کے ذریعے تمام ممبر ممالک پاکستانی حکومت کو ان کے ملک کے باشندوں کی دولت، جائیداد وغیرہ کی تفاصیل دینے کے پابند ہیں۔دوسرے الفاظ میں ناجائز دولت کمانے والوں کے گرد گھیرا تنگ ہوچکا ۔ پھربھی کچھ ایسے لوگ ہیں جو دوسرے ذرائع ڈھونڈنے میں مصروف ہیں تاکہ ان کی دولت اور اثاثے خفیہ رکھے جاسکیں اور انہیں ٹیکس نہ دینا پڑے۔ غور سے دیکھا جائے تو اسکیم بہت اچھی تھی۔ صرف 2اور3 فیصد ٹیکس پر اپنی تمام جائیداد ، بینک اکاﺅنٹس اور دولت سفید کرنے کا سنہرا موقع تھا۔کوئی سوال ، جواب نہیں ہوتا اور وہ اطمینان اور چین سے باقی ماندہ زندگی گزار سکتے تھے۔ ان کی دولت ان ہی کی رہتی، لیکن اب شاید وہ بحق سرکار ضبط بھی ہوجائے۔ پٹرول کی قیمتیں بڑھنے پر عوام میں ہیجانی کیفیت ہے، مہنگائی کا جن کیاشکل اختیار کرتاہے، سب خوفزدہ ہیں، لیکن حکومت بے بس نظر آتی ہے۔اگر صاف الفاظ میں کہا جائے تو نگراں حکومت فیل ہوگئی ہے۔روپے کی قیمت روز گر رہی ہے۔ پاکستانی روپیہ برا عظم ایشیا میں سب سے کم ترین قیمت پر ایک ڈالر کے مقابلے 130روپے آتے ہیں۔ 
مزید پڑھیں:منی لانڈرنگ کیس،زرداری اور فریال مفرور ملزم قرار

شیئر: