Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انتخابی مہم ختم ، پولنگ کل ،فیصلے گھڑی آگئی

اسلام آباد/لاہور...ملک بھر میں انتخابی مہم پیر کی رات 12 بجے ختم ہوگئی۔پاک فوج نے انتخابی ڈیوٹی سنبھال لی ۔ فیصلے کی گھڑی آگئی۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کےلئے عوامی نمائندوں کا انتخاب بدھ 25جولائی کو ہوگا ۔ آئندہ5 سال کےلئے ملک کی باگ ڈور سنبھالے گا ۔اس کا فیصلہ 10کروڑ 59لاکھ 55ہزار409 ووٹرز کریں گے۔پولنگ کا عمل صبح 8بجے سے شام 6بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گا۔حساس پولنگ اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کر دئیے گئے ۔کنٹرول رومز کو بھی آپریشنل کر دیا گیا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ کے عمل کو شفاف بنانے کےلئے ضابطہ اخلاق جاری کردیا گیا ۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ملک بھر میں مجموعی طور پر85ہزار 307پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے ہیں۔عوام کی سہولت کیلئے ہر ایک کلو میٹر بعد ایک پولنگ اسٹیشن قائم کیا گیا ۔الیکشن کمیشن کے مطابق عام انتخابات کے لئے 22کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں۔پہلی مرتبہ سیکیورٹی فیچرز پر مبنی بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ۔الیکشن کمیشن کے مطابق آفیشل کوڈ مارک اور اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسر کے دستخط کے بغیر بیلٹ پیپر گنتی سے خارج ہوگا۔ پی سی ایس آئی آر کی جانب سے معیاری سیاہی فراہم کی گئی ہے جو اپنی جگہ برقرار رکھے گی ۔واٹر مارک والے بیلٹ پیپر کے سوا دوسرا کوئی بیلٹ پیپر گنتی سے خارج ہوگا۔الیکشن کمیشن نے عام انتخابات میں ملک بھر میں 20ہزار پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا ہے۔ سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کئے جائیں گے ۔الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ کے روز مجموعی طور پر 16لاکھ افراد ڈیوٹی انجام دیں گے۔ تقریباًساڑھے4 لاکھ پولیس،3 لاکھ 71 ہزار فوج کے جوان سکیورٹی پر مامور ہوں گے۔ فوجی جوان پولنگ اسٹشینز پر پریزائیڈنگ آفیسرز کے ماتحت کام کریں گے۔ملک بھرمیں 85 ہزار307 پریزائیڈنگ افسران ڈیوٹی دیں گے،5لاکھ10ہزار356اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران، 2لاکھ 55ہزار 178 پولنگ افسران ڈیوٹی دینگے۔الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹر کو زبردستی پولنگ اسٹیشن سے نکالنا اور ووٹر کو ووٹ ڈالے بغیر باہر جانے پر مجبور کرنا انتخابی بدعنوانی ہوگی۔بالواسطہ یا بلاواسطہ ووٹر کو ووٹ ڈالنے یا روکنے کے لیے کوئی تحفہ دینا، پیشکش یا وعدہ رشوت تصور ہوگا جبکہ کسی شخص کو ووٹ ڈالنے یا نہ ڈالنے پر مجبور اور قائل کرنے کیلئے طاقت یا تشدد کا استعمال بھی جرم ہوگا۔اس کے علاوہ دھمکی دینا، زخم یا نقصان پہنچانا، مذہبی شخصیت کی خوشنودی یا ناراضی سے متعلق دھمکی دینا بھی غیر قانونی جبکہ ووٹر کو اغوا، دھونس یا دھوکہ دہی اور ناجائز اثر رسوخ بھی جرم تصور ہوگا۔بیلٹ پیپر یا سرکاری مہر خراب کرنا، پولنگ اسٹیشن سے بیلٹ پیپر اٹھانا، بیلٹ باکس میں ووٹر کی پرچی کی جگہ دوسرا بیلٹ پیپر ڈالنا، بغیر اجازت کسی دوسرے کو بیلٹ پیپر مہیا کرنا اور بیلیٹ باکس یا بیلٹ پیپر اٹھالے جانا یا باکس کی سیل توڑنا بھی جرم قرار دیا گیا ہے۔پولنگ عمل میں خلل ڈالنا، جیسے انتخابی عمل کو کسی سرکاری ملازم کی مدد سے روکنا یا امیدوار کا انتخاب ممکن بنانے کی کوشش، پولنگ اسٹیشن پر بار بار ووٹ ڈالنے کی کوشش، پولنگ کے دوران آتشی اسلحہ کی نمائش یا ہتھیار رکھنا اور سرکاری ملازم کو تشدد کا نشانہ بنانا بھی غیر قانونی عمل ہو گا۔
مزید پڑھیں:نواز شریف نے جیل سے آڈیو پیغام جار ی کردیا

شیئر: