Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہر دور کی خواتین کے لئے سیدہ فاطمہ الزہراء مثالی ہیں، امام حرم

مکہ مکرمہ.....مسجد الحرام کے امام وخطیب شیخ ڈاکٹر خالد الغامدی نے واضح کیا کہ ہر دور اور ہر مقام کی خواتین کیلئے فاطمہ الزہراءرضی اللہ تعالیٰ عنہا مثالی ہستی ہیں۔ وہ حرم شریف کے ایمان افروز ماحول میں جمعہ کا خطبہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی شخصیت کی اہمیت کے موضوع پر دے رہے تھے۔ امام حرم نے کہا کہ امت مسلمہ کی تربیت کے سلسلے میں مثالی نمونہ غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔ اسلام نے مرد و زن ، بزرگوں ، بچوں ، نوجوانوں ہر ایک کیلئے قابل تقلید مثالی شخصیتیں پیش کی ہیں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پیغمبر اعظم و آخر تھے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے انہیں دنیا بھر کے انسانوں کیلئے مثالی ہستی قرار دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کردار، گفتار، اخلاق، سیرت مبارکہ ہر لحاظ سے زمان و مکان کی حد بندیوں سے بالا ہوکر دنیا بھر کے انسانوں کیلئے مثالی شخصیت تھے، ہیں اور رہیں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت بھی دنیا بھر کے اہل و عیال کیلئے مثالی نمونہ ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن پاک میں واضح کیا ہے کہ امہات المومنین عام خواتین سے مختلف ہیں۔ خاندان نبوت میں سب سے زیادہ بزرگ و معتبر و قابل تقلید ہستی حضرت فاطمہ الزہراءرضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہے۔ یہ اپنی ماں خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا (ام المومنین) اور اپنے والد (رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم) کی پروردہ تھیں۔ امام الغامدی نے بتایا کہ فاطمہ الزہراءمکہ میں بعثت مبارکہ سے 5برس قبل پیدا ہوئی تھیں۔ اس وقت قریش خانہ کعبہ کے متولی تھے۔ انکی والدہ خدیجہ بنت خویلد ، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پسندیدہ ترین بیوی تھیں۔ حضرت فاطمہ رسول کریم کی سب سے چھوٹی بیٹی تھیں اور انہیں بیحد عزیزتھیں۔ انہوں نے بچپن سے لیکر آخرتک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سرپرستی میں زندگی گزاری۔ بڑے بڑے واقعات کی چشم دید گواہ رہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دکھ درد میں برابر کی شریک رہیں۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انکی شادی تاریخ کی بے نظیر شادی تھی۔ یہ خواتین جنت کی سردار اور سید الانبیاء والمرسلین کی بیٹی اور چوتھے خلیفہ راشد حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اہلیہ تھیں۔ انکی شادی انتہائی سادہ تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا واقعہ انکے دل و دماغ، روح اور وجدان پربہت زیادہ اثر انداز ہوا۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم بھی وفات کے حادثے سے بہت زیادہ متاثر ہوئے تھے۔ امام حرم نے کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس عظیم ہستی کی شان کی تعظیم کریں۔ انہیں اپنی زندگی کیلئے مثالی نمونہ بنائیں۔ انہیں انکا رتبہ دیں۔ اس میں کوئی کمی بیشی نہ کریں۔ اپنی طرف سے ان کے فضائل میں اضافے سے بھی گریز کریں۔ ان لوگوں میں سے نہ بنیں جنہوں نے ان کے حوالے سے دروغ بیانیوں سے کام لیا او ران پر نیز انکے شوہر علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور انکے بیٹےوں کی بابت من گھڑت کہانیاں تخلیق کیں۔ ان کہانیوں سے حضرت فاطمہ اور انکی مبارک ماں خدیجہ رضی اللہ تعالی ٰ عنہ بری الذمہ ہیں۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام وخطیب شیخ علی الحذیفی نے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ تمام مسلمان دینی اخوت کے حقوق ادا کریں۔ اسکے بغیر زندگی میں استقامت پیدا نہیں ہوسکتی۔ مومن اپنے ایمان ، اپنے دینی بھائیوں ، دکھ درد میں شراکت ہی سے طاقتور ہوتے ہیں۔ امام الحذیفی نے توجہ دلائی کہ اسلامی اخوت خون کے رشتے والی قرابت سے زیادہ مضبوط ہوتی ہے۔ اسکا ثبوت یہ بھی ہے کہ اگر مسلمان اور کافر ایک دوسرے کے رشتہ دارہوتے ہیں تو دونوں ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوتے۔ امام الحذیفی نے کہا کہ گمراہ کن بدعتیں اسلامی اخوت کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ بدعتوںسے دور رہا جائے۔
 

شیئر: