Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#نواز شریف

نواز شریف جب سے بیمار ہوئے ہیں، پمزآئے اور واپس اڈیالہ جیل منتقل کردیئے گئے ۔ انکے حامی اور مخالفین بدستور ٹویٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کررہے ہیں۔
جان اچکزئی لکھتے ہیں کہ صدر مملکت ، نواز شریف سے جیل میں ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔ آخر کیوں؟ کیا وہ اسی طرح جیل کے دوسرے قیدیوں سے بھی ملاقات کرنا پسند کرینگے۔ 
اے کیانی لکھتے ہیں کہ مریم کو جیل میں قیدکا 18واں دن ہے۔ انہیں نواز شریف کی بیٹی ہونے کی سزا ملی۔
سدیس لکھتے ہیں کہ انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت عمران خان کو نواز شریف کے پاس جاکر صورتحال سے آگاہی حاصل کرنی چاہئے تھی ۔ ہماری کسی سے ذاتی دشمنی نہیں۔
مرتضیٰ سولنگی ٹویٹ کرتے ہیں کہ یاد کیجئے جب کچھ اینکرز کہا کرتے تھے کہ نواز شریف نے کبھی دل کی سرجری نہیں کروائی اور یہ وطن عزیز میں بحران سے فرار ہونے کا طریقہ ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ایسے اینکرز کا نام لیکر انہیں شرم دلائی جائے۔
معظم کہتے ہیں کہ ایم ایم عالم نے 1965ءکی جنگ میں ہند کی فضائیہ کو نقصان پہنچایا تھا ۔ اب جہانگیر ترین نے ہند کے دوست نواز شریف کو نقصان پہنچایا۔
مرتضیٰ علیشاہ لکھتے ہیں کہ نواز شریف پمز اسپتال میں علاج کے بعد اڈیالہ جیل واپس آگئے اور یوں ایک نئے این آر او کی باتیں کرنے والے غلط ثابت ہوگئے۔
میمونہ لکھتی ہیں کہ ہم لوڈ شیڈنگ سے پاک پاکستان دینے پر نوازشریف کے شکر گزار ہیں۔
اریج عباسی لکھتی ہیں کہ سیاست سے ہٹ کر انسانیت بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نوازشریف کو جلد ی سے صحتیاب کرے۔
محمد تقی کہتے ہیں کہ اے پی سی کے رہنماﺅں کو اڈیالہ میں نواز شریف سے ملاقات کرنی چاہئے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
نواز شریف
 

شیئر:

متعلقہ خبریں