Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#طالبان

غزنی شہر پر طالبان کے حملے کے بعد امریکی اور افغان کمانڈوز نے کارروائی کی ہے اور درجنوں افراد لڑائی میں ہلاک ہوئے ہیں۔ ٹویٹر پر صارفین نے لڑائی پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔
حبیب اللہ بلال کہتے ہیں کہ طالبان حملے کے بعد شہر سے اپنا اسلحہ، گاڑیاں اور دیگر سازوسامان لیکر واپس جارہے ہیں۔
فواد حیدر کا کہناہے کہ 17سال کی لڑائی کے بعد امریکہ طالبان سے براہ راست مذاکرات پر مجبور ہوگیاہے۔ 
ضیاءوہاج کا ٹویٹ ہے کہ کیا واقعی غزنی پر حملہ کردیا گیا یا یہ صرف ٹویٹر پر ہی ہے۔ 
حانیہ امان کہتی ہیں کہ صرف پاکستان ہی دنیا میں ایسا ملک ہے جو طالبان کیخلاف لڑ سکتا ہے۔ اسے اسکے لئے امریکہ سے بھی مدد کی ضرورت نہیں ہوگی۔
خان کہتے ہیں کہ طالبان ننگر ہار میں بھی اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہے ہیں جبکہ کنڑ میں بھی داخل ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔
عصمت اللہ کو شر کا ٹویٹ ہے کہ غزنی میں طالبان کے مزید کمانڈوز پہنچ چکے ہیں۔ طالبان کا بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔
بلال سروری ٹویٹ کرتے ہیں کہ افغان شہر غزنی پر حملے میں طالبان کی اسپیشل فورسز کا بڑا کردار ہے۔ اگرچہ انکا قبضہ برقرار نہیں رہیگا لیکن یہ افغان حکومت اور امریکہ کیلئے بڑا دھچکا ہے۔ 
شعیب خان کہتے ہیں کہ مار دھاڑ کا یہ سلسلہ کب تک یونہی چلتا رہیگا۔ کب اس مصیبت سے جان چھوٹے گی۔ ہر افغان پریشان ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر:

متعلقہ خبریں