Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیف جسٹس کے چھاپے سے انصاف کا بول بالا

عدلیہ انصاف قائم کرنے پر آجائے توبگڑا ہوا معاشرہ سدھر سکتا ہے، تجزیہ
کراچی (صلاح الدین حیدر) خالق ِ کائنات ، رب العزت ، اللہ وحدہ لاشریک ، اس کے پیغمبر اسلام ، اور ہدایت کا سرچشمہ ، قرآن حمید ، فرقان مجید ، جسے آخری کلام الٰہی بھی کہتے ہیں، نے انسانیت کو عدل وانصاف کا سبق پڑھایا اور آج ہم مسلمان ہوتے ہوئے بھی ، اس کے حکم سے غافل ہیں، لیکن اگر کسی  ملک یا معاشرے میں عدلیہ اپنے ضمیر کی آواز پر عدل و انصاف قائم کرنے پر آجائے، تو بگڑا ہوا معاشرہ سدھر نے میں دیر نہیں لگاتا،یہی کچھ آج کراچی میں ہوا۔ بھلا ہو چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہ وہ اسپتال کے دورے میں پیپلزپارٹی کے سابق وزیر اطلاعات شرجیل میمن کے کمرے میں بھی پہنچ گئے۔ڈاکٹر ضیا الدین اسپتال جو کہ ڈاکٹر عاصم کی ملکیت ہے جن کے اپنے اوپر 489 ارب روپے غبن کا الزام ہے، وہاں دیکھا تو شرجیل میمن  کے کمرے کی بتی بجھی ہوئی تھی، عدالت عظمیٰ کا عملہ جو ساتھ تھا ، اس سے بجلی جلوائی،اور شرجیل میمن کو اٹھانے کا حکم دیا، ’’میں چیف جسٹس ہوں‘‘ جیل کی انسپکشن پر آیا تھا، معلوم ہوا آپ یہاں زیر علاج ہیں، سوچا  عیادت کرلوں،‘‘۔ شرجیل میمن کافی عرصے سے ملک سے غائب تھے، اور بعد میں واپس وطن لوٹنے پر گرفتار ہوگئے،بیماری کا بہانہ کرکے ہسپتال میں داخل ہوئے اور اس ہسپتال میں جو آصف زرداری کے قریبی دوست کا ہے۔ ’’یہ سب جیل ہے‘‘،کیا اس کو سب جیل کہتے ہیں ‘‘ چیف جسٹس نے سوال کیا، اور دیکھ کر حیران ہوئے کہ شرجیل بغیر کسی سہارے کے چلتے ہوئے کمرے سے باہر آئے، تعجب اس لئے تھا کہ چند روز پہلے یہی شرجیل میمن عدالت میں پیش ہونے کے لئے آئے تو ایک شخص کا اور لاٹھی کا سہارا لے کرلنگڑاتے ہوئے چل رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ سخت بیمار ہیں، سرجری کی ضرورت جو پاکستان میں حاصل نہیں اسی لئے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے، لیکن آج تو وہ بالکل ٹھیک لگ رہے تھے، چیف جسٹس نے بھی اس کا نوٹس لیا،ان سے کہا کہ آپ تو بالکل صحت مند ہیں۔ دورانِ گفتگو ان کی نظر کمرے میں شراب کی 3 بوتلوں پر پڑی جسے سپریم کورٹ کے عملے نے سونگھ کر شراب کی تصدیق کردی۔چیف جسٹس نے فور ی طور پر چیف سیکرٹری کو تحقیقات کا حکم صادر فرمایا کہ ہسپتال میں شراب کیسے پی جاتی ہے اور کس کے آرڈر کے تحت ایسا ہورہاہے، ان کے جاتے ہی سپریم کورٹ کا عملہ رپورٹ مکمل کرنے ہسپتال پہنچا تو معلوم ہوا کہ پولیس اسٹیشن کا انچارج غائب ہے،ہسپتال کے عملے نے سپریم کورٹ کے لوگوں کو روکنے کی کوشش کی ، اور کمرے میں بھی جانے سے منع کیا۔بہرحال چیف جسٹس کے حکم پر معمور عملے کو کیسے روکا جاسکتا تھا ، کمرے سے تمام شراب کی بوتلیں ہٹادی گئی تھیں۔کافی چیزیں، کاغذات وغیرہ غائب کردئیے گئے تھے، ہسپتال کے ملازم نے بیان دیا کہ ایک بوتل دوائی کی اور دوسری شہد کی تھی، لیکن انکوائری تو شروع ہوچکی ہے۔ چیف جسٹس کے دورے کے بعد شرجیل میمن کو دوبارہ ہسپتال سے کراچی سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا، یہ تھی اندرونی کہانی، جسے پیپلزپارٹی کے لوگ اس کے وزیر اطلاعات نے بھی شراب پائے جانے کی تصدیق کی، لیکن پیپلز پارٹی میں جھوٹ بولنے والوں کی بہت بڑی اکثریت ہے، جب آصف زرداری سے یہ سوال کیا گیا تو انہوں نے بھی طنزیہ جواب دیا کہ جب کسی ملک میں چیف جسٹس چھاپے ماریں، تو کیا ہوسکتاہے، شرجیل میمن پر الزام ہے کہ ان کے گھر سے 200 کروڑ کیش ملے تھے، جو ظاہر ہے ناجائز طور پر کمائی ہوئی رقم تھی، انہیں مقدمات کا سامنا ہے۔ 
 

شیئر: