Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی ایلچی برائے یمن اور حوثیوں کا دھوکہ

سعودی عرب سے شائع ہونے و الے اخبار ”الریاض “ کا اداریہ نذر قارئین ہے
حوثی باغیوں نے اقوام متحدہ پر یہ الزا م لگا کر کہ اس نے جنیوا میں مشاورتی اجلاس سے متعلق جو وعدے کئے تھے پورے نہیں کئے، یہ ثابت کردیا کہ حوثیوں نے یمن کے برسر پیکار فریقوں کے درمیان امن مشاورت کے عمل کو ناکام بنانے کیلئے ایرانی آقاﺅں کے احکام کی تعمیل میں ادنیٰ فروگزاشت سے کام نہیں لیا۔
جو کچھ ہوا وہ توقع کے عین مطابق تھا۔ ایران کی بابت سب جانتے ہیں کہ کسی بھی خطے میں قیام امن کا ایسا کوئی بھی منصوبہ منطقی انجام تک نہیں پہنچ سکتا جہاں ایران کے وظیفہ خوار موجود ہو ںاور جو اپنے وطن کے تئیں اپنے فرض پر ایرانی حکمرانوں کے احکام کی تعمیل کو ضروری سمجھتے ہوں۔
حوثی اب تک عرب اتحاد برائے یمن اور آئینی حکومت کے خلاف افتراع پردازی کرتے رہے ہیں۔ اس مرتبہ انہوں نے امن مشاورت کے سرپرست ادارے” اقوام متحدہ“ کو افتراع پردازی کیلئے منتخب کیا ہے۔ حوثی کہہ رہے ہیں کہ عالمی ایلچی برائے یمن نے مشاورتی اجلاس کیلئے جو عہد و پیمان کئے تھے اقوام متحدہ نے انہیں پورا نہیں کیا۔ حوثی یہ بتانے پر آمادہ نہیں کہ آخر عالمی ایلچی نے ایسا کیا وعدہ کیا تھا جسے اقوام متحدہ نے پورا نہیں کیا۔ وعدہ یہ تھا کہ حوثیوں کے وفد کو صنعاءسے جنیوا منتقل کیا جائیگا اور مشاورتی اجلاس کے بعد اسے صنعاءو اپس پہنچایا جائیگا۔ حوثیوں نے صنعاءسے نکلنے میں ٹال مٹول کا مظاہرہ کیا۔ جہاں تک واپسی کا تعلق ہے تو اسکا وقت ابھی آیا ہی نہیں کہ اس حوالے سے کچھ کہا جاسکے۔ حوثیوں کا کہنا ہے کہ ان کے ہمراہ زخمیوں کو بھی صنعاءسے نکلنا تھا۔ا سکا جواب اقوام متحدہ کے ایلچی برائے یمن ہی دے سکیں گے کہ حوثی کن زخمیوں کی باتیں کررہے ہیں اور ان زخمیوں کا جنیوا جانے والے وفد سے کیا تعلق ہے؟ عالمی ایلچی برائے یمن ہی اس کا جواب دے سکتے ہیں۔ انہیں بتانا ہوگا کہ گزشتہ 7ماہ کے دوران یمنی عوام کے مصائب کادورانیہ دراز کرنے والے کون ہیں اور کون نہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: