Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#شہباز_شریف‎

نیب کی جانب سے شہباز شریف کی گرفتاری نے پاکستانی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ ٹوئٹر پر بھی اس سیاسی گرفتاری کی وجہ سے ماحول گرم رہا۔
سینئر سیاستدان سیدہ شہلا رضا نے سوال کیا ‏: کہا جاتا ہے کہ نیب خود مختار ادارہ ہے،شہباز شریف کی حراست کےساتھ نیب کے ترجمان نے بتایا کہ انھیں کس کیس میں حراست میں لیا گیا مگر ساتھ ہی وزیر اطلاعات نے اطلاع دی کہ یہ پہلی گرفتاری ہے اور آیندہ دنوں میں اور بہت سئی گرفتاریاں ہونگی،سوال یہ کہ انھیں یہ کیسے معلوم ہوا کہ ایسا ہوگا؟
زلفی راؤ نے ٹویٹ کیا : ایسا 44 سال میں پہلی بار ہوا ہے کہ کسی حکومت کے اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کر لیا جائے۔ ایسا تو کبھی ضیاء الحق کے سیاہ دور میں بھی نہیں ہوا۔ ایسی حرکتیں کٹ پتلی حکومتیں ہی کیا کرتی ہیں۔
اعزاز سید نے کہا : ‏شہباز شریف کی گرفتاری نے ثابت کردیا ہے کہ شریف برادران کی اسٹیبلشمنٹ سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی ۔
مہرین سبطین نے لکھا : یہ ایک اہم پیشقدمی ہے کہ شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ادارے اب خود کو ٹھیک کر رہے ہیں۔
وجاہت کاظمی نے کہا : ایک اور جمعہ اور ایک اور شریف گرفتار کر لیا گیا۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ شریف خاندان اور جمعہ کے درمیان عداوتوں کی کہانی چلتی جا رہی ہے۔
احمد نورانی نے ٹویٹ کیا : نیوز چینلز پر چلنے والی خبر کے فواد حسن فواد وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں جھوٹی اور بے بنیاد ہے۔ بیچارے واٹس ایپ پر آئی خبریں چلانے والے اس بات سے ہی بے خبر ہیں کہ جس کے ذمے شہبازشریف کو گرفتار کیا گیا ہے اس کیس میں سرے سے کوئی الزام ہی نہیں ، سب کچھ سیاستدانوں کے میڈیا ٹرائل کا حصہ ہے۔
امیر عباس نے شہباز شریف کا پرانا بیان ٹویٹ کیا : ‏“اگر میرے خلاف کسی بھی منصوبے میں ایک دھکیلے کی بھی کرپشن نکلے اور اگر میں زندہ نہ رہا تو میری لاش قبر سے نکال کر کھمبے سے لٹکا دینا” جناب شہباز شریف صاحب خود بار بار احتساب کا مطالبہ کرتے رہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں