Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسانی حقوق اور سعودی عرب

6نومبر 2018ء کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبار البلاد کا اداریہ نذر قارئین

سعودی عرب نے انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کیلئے متعدد اصلاحی اقدامات کئے۔ کئی قوانین ، فیصلے ، شاہی فرامین اور ہدایات جاری کیں۔ اسلامی شریعت کے احکام، اصولوںکے ساتھ علاقائی و بین الاقوامی معاہدوں کی پابندی کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔ اس کی بدولت سعودی عرب میں انسانی حقوق کے تحفظ و فروغ کا مضبو ط ادارہ جاتی ڈھانچہ تیار ہوگیا۔ علاوہ ازیں انسانی حقوق کے معاہدوں سے تعلق رکھنے والی رپورٹوں کیلئے مجلس قائمہ بھی تشکیل دیدی گئی۔ دوسری جانب سعودی وژن 2030نے زندگی، امن و سلامتی، صحت ، تعلیم و تربیت ،خاندانی زندگی کے تحفظ ، روزگار، خواتین کو سیاسی و عوامی زندگی میں حصہ لینے، انجمنیں بنانے، ثقافتی عمل میں شرکت کرنے، تفریحات اور کھیلوں میں حصہ لینے جیسے حقوق مقرر کردیئے۔ایوان شاہی نے انسانی حقوق کی قومی حکمت عملی تیار کرنے کی منظوری بھی جاری کردی۔یہ سارے اقدامات مملکت میں انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کا پتہ دیتے ہیں۔
    سعودی عرب نے جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں واضح کیا کہ وہ انسانی حقوق کو مجرمانہ سرگرمیوں سے تحفظ فراہم کرنے یا کسی بھی شکل میں انسانی حقوق کو خطرات پیدا کرنے والی سرگرمیوں سے بچانے کے سلسلے میں اپنا فرض مطلوبہ شکل میں انجام دے رہا ہے۔ سعودی عرب انتہاپسندی، دہشتگردی اور بدعنوانی جیسے جرائم سے انسانی حقوق کے اطراف تحفظ کا حصار قائم کررہا ہے۔ سعودی عرب اظہار رائے کی آزادی بھی مہیا کئے ہوئے ہے۔ خواتین کے حقوق کے تحفظ و فروغ اور انہیں مختلف شعبوں میں اپنا حق حاصل کرنے کے مواقع بھی فراہم کئے ہوئے ہے۔ ملک میں لائی جانے والی اصلاحات کا بڑاتعلق خواتین سے ہے۔بچوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے بھی کافی کچھ کیا جاچکا ہے۔

مزید پڑھیں:- - - - حوثیوں کا خاتمہ امن کا آغاز

شیئر: