Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اسلحہ خریدنے والا تیسرا بڑا ملک

واشنگٹن۔۔۔۔۔اسٹاک ہوم انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ ’’سیپری‘‘نے تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پوری دنیا میں اسلحہ پر سب سے زیادہ خرچ کرنیوالے ممالک میں سعودی عرب تیسرے نمبر پر ہے۔ 2015کے دوران اسلحہ 82.2ارب ڈالر خرچ کئے۔ یہ پوری دنیا میں اسلحہ پر خرچ ہونیوالی رقم کا 5.2فیصد ہے۔ اس حوالے سے سعودی عرب نے روس کو بھی پیچھے چھوڑدیا جس نے 2015کے دوران 66.4ارب ڈالر فوج پر خرچ کئے۔رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کو اسلحہ ساز فیکٹری قائم کرنے کی اشد ضرورت تھی، ایسا کرنے سے ایک طرف آمدنی کے نئے ذرائع پیدا ہونگے ۔ دوسری جانب روزگار کے مواقع مہیا ہونگے۔ تیسرے طرف نجی شعبے کو کام ملے گا۔ چوتھی جانب سعودی عرب اسلحہ برآمد بھی کرسکے گا۔بعض دوست ممالک فرضی عنوانوں سے اسلحہ کے سودے روک کر سعودی عرب کو پریشان بھی کررہے ہیں۔نائب ولیعہد و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے مملکت میں اسلحہ سازی کا جرأتمندانہ پروگرام تیار کرلیا۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی وژن 2030کا مقصد اندرون ملک 50فیصد عسکری مصنوعات تیار کرنے کا ہے۔ فی الوقت سعودی عرب 2فیصد اسلحہ اندرون ملک تیار کررہا ہے۔اسٹاک ہوم انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار پیس کے رپورٹ نگاروں نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ بات قابل فہم ہے کہ دنیا میں 2014کے دوران عسکری امور پر خرچ کرنے والے ممالک میں چوتھے نمبر اور 2015کے دوران تیسرے نمبر پر آنیوالے ملک کے یہاں کوئی قابل ذکر اسلحہ ساز فیکٹری نہ ہو۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ سعودی عرب جلد فوجی مصنوعات تیار کرنیوالی ہولڈنگ کمپنی قائم کرنیوالی ہے یہ 100فیصد سعودی حکومت کی ہوگی۔یاد رہے کہ سعودی عرب نے مارچ 2016کے دوران مختلف قسم کے عسکری گولے اور اسمارٹ بم تیار کرنیوالی فیکٹری کا افتتاح کیا۔ علاوہ ازیں ڈرون بھی تیار کئے جانے لگے ہیں۔ سعودی عرب آئندہ برسوں کے دوران الیکٹرانک جنگ سسٹم اور لیزربم تیار کرنیوالے بڑے ممالک کی صف میں شامل ہوجائے گا۔

شیئر: