Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حفظ الرحمان سفارتحانہ ہند کےلئے ایک اثاثہ کی مانند ہیں ، ڈاکٹر سہیل اعجاز

 کے این واصف ۔ ریاض
ڈاکٹر حفظ الرحمن فرسٹ سیکریٹری سفارتخانہ ہند ریاض کو وزارت خارجہ ہند نے سفیربرائے شام نامزد کیا ہے۔ وہ جلد شام میں اپنے عہدے کا چارج لیں گے۔ حفظ الرحمان انڈین کمیونٹی میں ایک مقبول ترین سفارتکار مانے جاتے ہیں۔ ریاض کئی سماجی تنظیموں نے اجتماعی طور پر انڈین کمیونٹی ان ریاض کے بینر تلے بڑے پیمانے پر ایک الوداعی تقریب کا اہتمام کیا۔ ایک مقامی فائیو اسٹار میں منعقدہ اس تقریب میں ہندوستانی کمیونٹی کے مرد و خواتین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس تقریب میں قائم مقام سفیر ہند ڈاکٹر سہیل اعجاز خان نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔تقریب کا آغاز قاری عثمان ترمذی کی قرأت کلام پاک سے ہوا۔ جس کے بعد سلیم ماہی کی ڈاکٹر حفظ الرحمن پر تیار کی گئی ڈاکیو منٹری پیش کی گئی۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر سہیل اعجاز خان نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر حفظ الرحمن ایک محنتی اور ذہین سفارتکار ہیں۔ حفظ الرحمان سفارتخانہ ہند کیلئے ایک اثاثہ مانے جاتے ہیں۔ انہوں نے سفارتخانے میں دیگر ذمہ داریوں کے علاوہ نگراں شعبہ سیاسی امور کو بڑی مہارت کے ساتھ سنبھالا۔ عربی زبان پر حفظ الرحمن کی قدر ایک قابل ستائش بات ہے۔ڈاکٹر حفظ الرحمن نے اپنے خطاب میں تمام سماجی تنظیموں کے اراکین جنہوں نے اس محفل سے خطاب کیا اور انہیں خراج پیش کرتے ہوئے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کوئی سفارتکار انفرادی طورپر کچھ نہیں کرسکتا جب تک اس کو کمیونٹی اور ایمبیسی کے رفقائے کار کا تعاون حاصل نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ریاض میں اپنے قیام کے دوران میں نے کمیونٹی کیلئے جو کیا اس میں مجھے سفارتخانے کے رفقائے کار اور کمیونٹی کا بھرپور تعاون حاصل رہا۔ ڈاکٹر حفظ الرحمان جو مملکت کے سارے انٹرنیشنل انڈین اسکول کے نگراں بھی تھے نے کہا کہ ان اسکولز میں جو کچھ طریقہ کار اپنایا جاتا ہے وہ وزارت تعلیم مملکت سعودی عرب کے قوانین اور رہنما خطوط پر ہوتا ہے۔ طلباءکے سرپرستوں کو چاہئے کہ وہ اسکول انتظامی کمیٹی کی کارکردگی پر نظر رکھیں اور تعمیری تنقید کرتے رہیں اور تنقید برائے تنقید سے گریز کریں۔اس محفل سے پرواسی بھارتیہ ایوارڈ یافتہ کے شہاب ، صدر سائنسٹٹ اینڈ ریسرچ ایسوسی ایشن ڈاکٹر مصباح العارفین ، نیاز احمد صدر بہار فاؤنڈی شن ، امتیاز احمد صدر تامل ایسووسی ایشن، ڈاکٹر ندیم ترین چیئرمین دہلی پبلک اسکول، تقی الدین میر صدر ہندوستانی بزم اردو ریاض، محمد قیصر صدر تنظیم ہم ہندوستانی سید آفتاب علی نظامی صدر جامعہ ملیہ المنائی ایسوسی ایشن، عبدالرحمان صدر حیدرآباد ایسوسی ایشن، ڈاکٹر انعام اللہ صدر اعظم گڑھ ایسوسی ایشن، محمد شاہین بہار انجم، غلام خان راجستھان ایسوسی ایشن اور محمد عبدالجبار صدر تلنگانہ این آر آئیز ایسوسی ایشن نے بھی خطاب کیا۔ اسکے علاوہ سیکڑوں کی تعداد میں ہندوستانیوں نے ڈاکٹر حفظ الرحمان کو گلدستہ ، شال اور تحائف پیش کئے۔
اس محفل میں راقم نے ڈاکٹر حفظ الرحمان پر ایک خاکہ پیش کیا جس کا عنوان ”بے دیش سفیر حرم“ تھا جبکہ اسلم نور خان نے منظوم خراج تحسین پیش کیا۔ محمد ضیغم خان اور انجینیئر سہیل احمد نے دلچسپ انداز میں تقریب کی نظامت کی۔ سابق صدر اموبا عبدالاحد صدیقی کے ہدیہ تشکر پر محفل کا اختتام عمل میں آیا۔
ڈاکٹر حفظ الرحمان نے اپنی ماسٹرز ڈگری اور پی ایچ ڈی جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی سے کیا۔ اس مناسبت سے جامعہ ملیہ اسلامیہ المنائی ایسوسی ایشن نے الگ سے حفظ الرحمان کے اعزاز میں بڑے پیمانے پر ایک الوداعی تقریب کا اہتمام کیا جس میں سابق طلباءکی ایک بڑی تعداد کے علاوہ ریاض کی سماجی تنظیموں کے اراکین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس محفل سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر رحمان نے ایسوسی ایشن کے اراکین میں اتحاد قائم رکھنے کی تلقین کی۔جن افراد نے اس تقریب میں ڈاکٹر حفظ الرحمان کو خراج تحسین پیش کیا ان میں ڈاکٹر ندیم ، سلمان اعظمی، خورشید انور، انعام اللہ اعظمی، مرشد کمال، انیس الرحمان ، شہاب الدین، انجینیئر عزیز الدین، سہیل احمد، مصباح العارفین شام تھے۔ محفل کا آغاز محمد حمدان انوار کی قرأت کلام پاک سے ہوا۔ سید آفتاب علی نظامی نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔ ڈاکٹر عبدالرحمان خان نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ عابد عقیل کے ہدیہ تشکر پر محفل کا اختتام عمل میں آیا۔
 

شیئر: