Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نااہلی کی درخواست خارج‘ زلفی بخاری کو کام جاری رکھنے کی اجازت

لاہور:  سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کی اہلیت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے زلفی بخاری کو کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی زیر سربراہی جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے زلفی بخاری کی تعیناتی کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ اس موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ان کے موکل معاون خصوصی ہیں، وہ وزیر کے اختیارات استعمال نہیں کررہے۔
کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار ظفر اقبال کلانوری نے موقف اختیار کیا کہ زلفی بخاری دہری شہریت کے مالک ہیں تاہم انہیں وزیر مملکت کا عہدہ دیا گیا ہے، سپریم کورٹ کے سرکاری ملازمین کی دہری شہریت سے متعلق فیصلہ زلفی بخاری پر بھی لاگو ہوتا ہے ۔ جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی دہری شہرت سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ زلفی بخاری پر لاگو نہیں ہوتا۔  معاون خصوصی کی تعیناتی وزیراعظم کا اختیار ہے۔  زلفی بخاری آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کی زد میں نہیں آتے ۔ چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ظفر اقبال کلانوری سے کہا کہ آپ نے فیصلہ غور سے نہیں پڑھا، ہم نے اس فیصلے میں پابندی نہیں لگائی بلکہ پارلیمنٹ کو تجاویز دی ہیں۔  ہم اوورسیز پاکستانیوں کی بہت قدر کرتے ہیں، جیسے انہوں نے ڈیم فنڈ میں حصہ لیا۔  آپ کو زلفی بخاری کی تعیناتی کے خلاف رولز آف بزنس کو چیلنج کرنا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ معاون خصوصی کی تعیناتی کا فیصلہ وزیراعظم نے کرنا ہے، کیونکہ حکومت چلانا وزیراعظم کا کام ہے۔
ظفر کلانوری نے کہا کہ قانون نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے معاون خصوصی کی کوئی اہلیت مقرر نہیں تو جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو پھر یہ وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار ہے ۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ زلفی بخاری بطور وزیر کام کر رہے ہیں اور کابینہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں، بیرون ملکوں سے معاہدے کررہے ہیں، یہ کام وزیر کے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم زلفی بخاری کو آپ کی استدعا کے مطابق نکال نہیں سکتے۔  پارلیمنٹ کو اس پر تجاویز دے سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ وزیراعظم جس طرح مرضی کام کرے ، مجھے وہ سمری دکھا دیں کیسے سمری وزیراعظم کو بھیجی گئی، کیسے زلفی بخاری معاون خصوصی بنے۔
بعد ازاں وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو سپریم کورٹ نے زلفی بخاری کی اہلیت کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں وزیراعظم کے معاون خصوصی کی حیثیت سے کام کرنے کی اجازت دے دی، تاہم عدالت نے انہیں وزیر کی حیثیت سے کام کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے انتظامی اختیارات استعمال کیے ، وزیر کی حیثیت سے کام کیا یا اختیارات سے تجاوز کیا تو پھر اس معاملے کو دیکھ لیں گے ۔

شیئر: