راو انوار عمرہ کرنا چاہتے ہیں
کراچی (صلاح الدین حیدر) سابق ایس ایس پی ملیر سینئر راوانوار پر نقیب اللہ کے قتل کا الزام ہے۔ پچھلے ایک سال سے معطل ہے۔ پہلے تو وہ اس سے مکر گئے لیکن جب بہت شور مچا کہ ملیر میں کئی برسوں سے متعین رہنے والے راو انوار کو آخر کس کی پشت پناہی حاصل ہے کہ جب بھی اسے وہاں سے تبدیل کیا جاتا ہے کوئی نہ کوئی ان احکامات کو رکوا دیتا ہے۔ بہت سے لوگوں نے تو آصف زرداری پر اس کا الزام لگایا۔ حقیقت کیا ہے، اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ طویل عرصے سے راو انوار عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد مفرور رہے تاوقتیکہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے اعلان کیا وہ عدالت کے سامنے حاضر ہوں۔ اسے کوئی نہیں پکڑے لیکن اسے اپنے خلاف الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ قانون سے مفرور نہیں ہو سکتا۔خاصی سوچ بچار کے بعد راو انوار عدالت عظمیٰ میں حاضر ہوا اور آج تک معطل ہے، اس کے خلاف مقدمہ بند نہیںہوا۔اب اس نے سپریم کورٹ سے التجا کی ہے کہ وہ عمرے کی سعادت حاصل کرنے کے لئے جانا چاہتا ہے اور کچھ وقت اپنی فیملی کو بھی دینے کا خواہشمند ہے۔ اس کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے ہٹادیا جائے۔ اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ کسی بھی لمبے عرصے تک کسی شہری کی آمدورفت کو محدود رکھنا قانون اور انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ اسے باہر اس لئے بھی جانا ہے کہ وہ اپنی بیٹوں کی شادی کے معاملات طے کر سکے۔ ایک باپ کی حیثیت سے یہ اس کا فرض اولین ہے۔ وہ عمرہ ادا کرنے کے بعد اور بچوں کے شادی کے معاملات طے کرنے کے بعد فوراً وطن واپس آجائے گا اور بغیر کسی تامل کے عدالت کے سامنے پیش ہوتا رہے گا۔ صرف پولیس رپورٹ رجسٹر ہونے کے بعد کسی کو بھی زیادہ دیر تک اس کی آمدو رفت پر قدغن نہیں لگایا جاسکتا۔ دیکھیں عدالت کیا حکم دیتی ہے۔