Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوورسیزپاکستانی 19ارب ڈالر نہ بھیجیں تو کیا ہوگا؟

اسلام آباد....وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ دوسروں پر انحصار کی پالیسی کو ترک کرنا ہو گی۔ اس سے ماضی میں ملک کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ اسٹرکچرل خرابیاں دور کرنے کی بجائے قرضے اور امداد لےکر عارضی اقدامات کئے گئے جس سے ہم نے اپنی خودمختاری کو بھی کھو دیا ۔ہماری غیرت اور خود داری ختم ہوگئی ۔ اسلام آباد میں دو روزہ سفرا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قوم تب اٹھتی ہے جب وہ یقین کرنا شروع کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس ملک کی اشرافیہ نے پیسے لینے کےلئے خود کو لبرل بنا کر ملک میں تقسیم پیدا کی ۔ انہوں نے سفیروں کو اپنی ترجیحات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ سب سے پہلے دفتر خارجہ اپنی ذہنیت تبدیل کرے۔ سب سے پہلے میں یہ چاہتا ہوں کہ سمندر پار پاکستانی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں جو استعمال میں نہیں ۔ ہمارے محنت کش اپنے گھر والوں کو چھوڑ کر باہر جاتے ہیں اور 12-12 گھنٹے کام کرتے ہیں۔ ان کیلئے تمام رکاوٹیں دور کی جائیں ۔ بیرون ملک مقیم ایسے پاکستانیوں کی فہرست بنائی جائے جو وہاں کاروبار میں مسابقت کررہے ہیں،وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے سفیروںکو ہدایت کی کہ آپ ان سے مسلسل رابطے میں رہیں کیونکہ وہ اپنے ملک میں سرمایہ کاری کریں گے۔ باہر رہنے والے ہمارے محنت کشوں کےلئے آسانیاں پیدا کی جائیں۔ ان کےلئے خاص رحم ہونا چاہیے کیونکہ 19 ارب ڈالر نہ بھیجیںتو ہمارا کیا حال ہو۔ اس لئے ان کی خدمت کی جائے۔وزیراعظم نے سفیروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چوتھی چیز منی لانڈرنگ ہے جس پر آپ کی بڑی مدد چاہیے۔آپ نے منی لانڈرنگ کے حوالے جعلی بینک اکاونٹس کی رپورٹ پڑھی ہوگی کہ کس سطح پر پیسہ چوری ہوکر باہر جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کےلئے کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔ 
 

شیئر: