Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بغیر بجلی خریدے نجی بجلی گھروں کو کروڑوں کی ادائیگی؟ چیف جسٹس برہم

اسلام آباد:  عدالت عظمیٰ میں نجی بجلی گھروں کو اضافی ادائیگیوں سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں ہوئی۔ دوران چیف جسٹس نے کہا کہ جہاں بھی بدعنوانی نظر آئے گی، وہاں سخت کارروائی کی جائے گی۔
نجی ٹی وی کے مطابق انڈی پینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو اضافی ادائیگیوں سے متعلق کیس کی سماعت میں سیکرٹری توانائی ڈویژن عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ملک میں 10 آئی پی پیز کو 15 کروڑ 90 لاکھ روپے فی کس اضافی دیے گئے ہیں۔ شکایت یہ ہے کہ بجلی پیدا ہی نہیں ہوئی تاہم ادائیگیاں کردی گئیں۔ جس پر سیکرٹری پاور ڈویژن نے عدالت کو جواب دیا کہ حکومت کا نجی بجلی گھروں سے معاہدہ ہے اور استعداد کے مطابق ادائیگی کی جاتی ہے۔ بجلی نہ خریدیں، تب بھی ادائیگی ہوتی ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ عوام کا پیسہ مفت میں کیوں دیا گیا؟ صرف پاکستان میں ایسے معاہدے چل رہے ہیں۔ اربوں روپے بلاوجہ کیوں ادا کرتے ہیں؟ جہاں کرپشن نظر آئی سخت ایکشن ہوگا۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ بجلی کے شارٹ فال کے باوجود آئی پی پیز سے بجلی کیوں نہیں لی جاتی؟۔ دوران سماعت سپریم کورٹ نے وفاقی وزیر پاور ڈویژن عمر ایوب کو طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدہ گلے کا پھندا بن چکا ہے۔ معلوم ہونا چاہیے کہ معاہدہ کر کے بجلی کیوں نہ لی گئی؟ کھربوں روپے کا سرکلر ڈیٹ (گردشی قرضہ) بن چکا ہے ۔ اب ہر کوئی ذمے داری دوسرے پر ڈالے گا، عوام کو بجلی ملی نہ صنعتوں کو،پھر بھی پیسے پورے دیے گئے ۔
مزید پڑھیں:-  - - - -پی آئی اے کے طیاروں پر پرانا لوگو لگانے کا فیصلہ

شیئر: