Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوپی کے گاؤں میں کوئی بھی ’’شبنم ‘‘نام نہیں رکھتا؟

بلند شہر۔۔۔ضلع مراد آباد کی جیل کے ایک گوشے میں بیٹھی خاتون اپنے 10سالہ بیٹے کو خط تحریر کررہی تھی ۔ اس میں تحریر کیا کہ اچھی طرح پڑھنا، بڑوں کا کہنا ماننا، مجھے امید ہے کہ جلدواپس آجاؤں گی، تب تک اپنا خیال رکھنا۔ اس خاتون کا نام شبنم علی ہے۔یہ 8ماہ کے بچے سمیت7افراد کو قتل کرنے کے معاملے میں 10سال سے جیل میں قید ہے۔یہ واقعہ اتر پردیش کے ضلع امروہہ سے 20کلومیٹر دور باون کھیڑی گاؤں کا ہے جہاں شبنم اورسلیم کے درمیان دوستی تھی ۔ شبنم نے انگلش اور جغرافیہ میں ایم اے کی تعلیم حاصل کررکھی تھی جبکہ سلیم 5ویں کلاس پاس مزدور تھالہذا دونوں خاندانوں میں شادی کے معاملے میں اختلافات پیدا ہوگیا۔14،15اپریل 2008ء کی رات شبنم نے سلیم کے ساتھ مل کر اپنے پورے خاندان کو قتل کردیا ۔اس وجہ سے گاؤں کے لوگ اب اپنی بچیوں کا نام ’’شبنم‘‘نہیں رکھتے۔شبنم کالج کی ہونہار طالبہ تھی۔ کسی کو یقین نہیں تھا کہ وہ اتنا گھناؤنا جرم انجام دیگی۔واردات کے بعد شبنم نے پوچھ گچھ کے دوران پولیس کو بتایا کہ لٹیروں نے گھر میں گھس کر تمام لوگوں کو قتل کردیا اور وہ اس وقت باتھ روم میں تھی اسلئے محفوظ رہی۔ پولیس نے اس کے موبائل کے ڈیٹا کی چھان بین کی تو معلوم ہوا کہ اُس نے 50سے 60مرتبہ ایک ہی نمبر پر بات کی تھی اور قتل کے واقعہ کے بعد بھی اس نے اسی نمبر پر بات کی تھی۔ اس کے بعد پولیس نے شبنم اور سلیم کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔
مزید پڑھیں:- - - - -ہندوستان سے 1300 روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش بھیج دیئے گئے

شیئر: