Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بدعنوانی کے الزامات قبول نہ کرنے پر 8افراد پر مقدمے کا فیصلہ

ریاض۔۔۔۔سعودی ولی عہد اور انسداد بدعنوانی امور کی اعلیٰ کمیٹی کے سربراہ شہزادہ محمد بن سلمان نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو بدعنوانی کے ملزمان کی تمام فائلوں کا خلاصہ پیش کردیا۔تفصیلات کے مطابق انسداد بدعنوانی کمیٹی نے 381 افراد کو طلب کیا تھا۔ ان میں سے بعض صرف گواہی کیلئے بلائے گئے تھے۔ ملزمان میں سے 87افراد نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات تسلیم کرکے تصفیہ کرلیا۔56ملزمان کو رائج الوقت قانون کے مطابق تحقیقاتی کارروائی مکمل کرنے کیلئے پبلک پراسیکیوشن کی تحویل میں دیدیا گیا۔ پبلک پراسیکیوٹر نے ان پر فوجداری کے دیگر مقدمات کی موجودگی کے باعث ان کے ساتھ تصفیہ مسترد کردیا۔ ایسے افراد جن کے ساتھ پبلک پراسیکیوٹر نے تصفیہ مسترد کیا اور ان پر بدعنوانی کے الزام کے ٹھوس ثبوت سامنے آگئے ہیں، 8افراد ہیں۔ انہیں قانونی کارروائی کیلئے پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کردیا گیا ہے۔ تصفیہ کے تحت 400ارب ریال سے زیادہ سرکاری خزانے میں جمع ہوئے۔ ان میں نقدی، غیر منقولہ جائدادیں، کمپنیاں ، کرنسی نوٹس وغیرہ شامل ہیں۔ انسداد بدعنوانی کمیٹی نے شاہی ہدایت کے بموجب اپنی ذمہ داریاں مکمل کرلیں۔ کمیٹی کی تشکیل کا مطلوبہ ہدف پورا کرلیا۔ ولی عہد نے کمیٹی کی کارروائی کی تکمیل کے حوالے سے شاہی منظوری کی درخواست دیدی۔ ایوان شاہی نے درخواست کی منظوری دیدی۔ انہوں نے کمیٹی کے سربراہ اور ارکان کا تحقیقاتی عمل متوازن اور مناسب طریقے سے مکمل کرنے پر شکریہ ادا کیا اور تاکید کی کہ سعودی حکومت بدعنوانی کے انسداد ، اسکی بیخ کنی اور شفافیت کے تحفظ کی پالیسی جاری رکھے گی۔ جو شخص بھی قومی خزانے سے کھیلنے یا اس پر قبضہ کرنے یا اس کا تقدس پامال کرنے کی کوشش کریگا اسے سبق سکھایا جائیگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام نگراں ادارے اپنے اپنے دائرہ کار میں اپنی پوزیشن مضبوط کریں۔ سرکاری خزانے کے تحفظ کو موثر اور یقینی بنائیں۔ یاد رہے کہ شاہ سلمان نے 15صفر 1439ھ کو انسداد بدعنوانی کمیٹی قائم کی تھی۔

شیئر: