Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#فیض_آباد_دھرنا_کیس

سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ فیصلے پر ٹویٹر صارفین کی کیا رائے ہے آئیے جانتے ہیں۔
حمزہ چوہدری نے ٹویٹ کیا : ‏آج سپریم کورٹ نے جو فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ دیا ہے۔وہ قابل ستاٙش ہے۔جسٹس فائز عیسی اور جسٹس مشیر عالم نے اس بات کی تصدیق کی کہ فیض آباد دھرنے میں مقتدر قوتوں کا ہاتھ تھا۔انہوں نے ان اداروں کے افسران کے خلاف کاروائی کا حکم دیا۔اصلی چیز اس فیصلے پر عمل درآمد ہوگا۔
راجہ عاطف رزاق نے لکھا : ‏ظالمو قاضی آرہا ہے۔ جسٹس قاضی فیض عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے فیض آباد دھرنا کیس کے تفصیلی فیصلے میں اپنے حلف کی خلاف ورزی کرنے والے فوجی افسران کیخلاف کاروائی کرنے کا حکم دے دیا ۔
عمار مسعود کا کہنا ہے : ‏اگر فیض آباد دھرنا کیس میں نواز شریف کی پارٹی یا اس کے کسی رکن کے خلاف کاروائی کا حکم دیا جاتا تو میڈیا میں یہ خبر ہفتوں بریکنگ نیوز کے طور پر چلنی تھی مگر اب اس کیس کے حوالے الیکٹرانک میڈیا پر صرف سناٹا ہے۔ ایک مہیب خاموشی ہے ۔
عبدالقیوم صدیقی نے ٹویٹ کیا : ‏آئی ایس پی آر ،آئی ایس آئی ،آئی بی اور ایم آئی بشمول تمام خفیہ ایجنسیاں کو اپنے دائرہ کار تک محدود رہنے اور آزادی اظہار میں کمی یا مداخلت نہ کرنے کا حکم ۔
بنت اسلام نے سوال کیا : ‏فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ تو تحریک لبیک پاکستان کے حق میں ہوگیا 
مگر اس ظلم و ستم کا حساب کون دیگا۔  کیا عدلیہ انکو بھی کٹہرے میں لائے گی ؟؟؟یا پھر سے وہ دندنائینگے..۔
میاں محمد تنویر نے لکھا : ‏اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کب آئین کی پاسداری کرتے ہوئے ان فوجی افسران کیخلاف کروائی کرےگی جو فیض آباد دھرنا کروانےمیں ملوث تھےجنہوں نےاپنے حلف اور آئین پاکستان کیساتھ کھلواڑ کیا اور ایک منتخب حکومت کیخلاف پروپیگینڈا کروایا۔
احمد وقار نے ٹویٹ کیا : ‏فیض آباد دھرنا سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ, آئین فوج کو سیاسی سرگرمیوں کا حصہ بنے سے روکتا ہے ، فوج کسی سیاسی جماعت یا شخصیت کی حمایت نہیں کرسکتی،سڑکیں بلاک کرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی ضروری ہے ۔
فخر درانی نے سوال کیا : ‏فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نےوزارت اطلاعات کواحکامات جاری کیے کہ فیصلے کی کاپی تمام ٹی وی چینلز اور اخبارات کو بھیجی جائیں۔حیرت کی بات ہے کسی ٹی وی چینل نے اس فیصلے سے متعلق کوئی خبر نہیں چلائی۔خبر نہ چلا کر کیا تمام میڈیا اور وزارت اطلاعات توہین عدالت نہیں کررہے؟ 

شیئر:

متعلقہ خبریں