Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حق خود ارادیت کو دہشت گردی سے نہیں جو ڑا جا سکتا،جنرل زبیر

اسلام آباد...چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے کہا ہے کہ جنگ اور قانون کا ایک دوسرے کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ عالمی منظرنامے میںبین الاقوامی قوانین کے ذریعے قومی مفادات کا تحفظ ایک ایسی حکمت عملی ہے جسے فیصلہ کن اہمیت حاصل ہوتی جا رہی ہے ۔کشمیر اور سرکریک سمیت کئی امور پر بین الاقوامی قوانین واضح ہیں۔ان کا نتیجہ سامنے آنا چاہئے۔ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ قانون سازی کے معاملات کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر دیکھنا ہوگا۔ لافئیر دراصل سافٹ پاور کا یک جزو ہے۔انہی قوانین کے نتیجے میںاقوام متحدہ وجود میں آیا۔ نائن الیون کے بعد پوری دنیا کی پالیسیوں میں تبدیلیاں آئیں۔ بین الاقوامی قوانین ہی اقوام کو مشترکہ طور پر ایک جگہ اکھٹے کرتے ہیںمگر ان قوانین کو ذاتی اور تزویراتی مفادات کے لئے استعمال کیا گیا۔ کشمیر، سیاچن اور سرکریک پر مشاہدات اور قوانین موجود ہیں۔ دوسری اقوام پر زبردستی اور دباو بڑھانے کے لئے بھی قوانین کو بطور ہتھیار استعمال کیا گیا۔ انسانی حقوق کا بھی بین الاقوامی قوانین کے ساتھ تعلق ہے۔ کشمیرمیں حق خود ارادیت کو کبھی دہشت گردی کے ساتھ نہیں جوڑا جا سکتا۔ بین الاقوامی قانون اس کی ضمانت دیتا ہے۔ کشمیر سمیت تمام تنازعات کا پر امن حل چاہتے ہیں۔سمجھوتہ ایکسپریس اور دیگر حادثات کا قانونی نتیجہ نکلنا چاہئے۔پاکستان اندرونی اور بیرونی امن کا خواہاں ہے۔
 

شیئر: