Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیب اور اعلی عدالتیں پھر متحرک

کراچی ( صلاح الدین حیدر )قومی احتساب بیورو اور اعلیٰ عدالتیں پھر سے متحرک ہو گئیں۔دونوں کو عوامی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن عدالت عظمیٰ اور نیب نے تنقید کرنے والوں کو غلط ثابت کردیا ۔ اس کی تازہ مثال اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی ملک سے باہر جانے پر پابندی اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی نیب میں طلبی اور سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی کی اسلام آباد سے گرفتاری ہے ۔ ساتھ میں حکومت کے اہلکاروں میں نئی روح نظر آتی ہے اس کا سب سے بڑا ثبوت سپریم کورٹ کا زرداری ، فریال تالپور اور اومنی گروپ کے انور مجید کیخلاف فیصلہ ہے ۔ چیف جسٹس کھوسہ نے انکی نظرثانی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے فیصلے میں لکھا کہ اگر نیب اور ایف آئی اے نے ان کے خلاف کہانی گھڑی ہیں ۔ اگر خفیہ بینک اکاونٹس میں پیسے ان کے نہیں تو واویلا کیسا؟ ان تمام حضرات بشمول بلاول بھٹو اور سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے نظر ثانی کی درخواستیں دی تھیں۔ ان کے وکلاءکے دلائل مفروضوں پر مبنی ہے ۔عدالت مفروضوں پر کام نہیں کرسکتی ۔ اربوں روپے کی برآمدگی نظر انداز نہیں کرسکتی ۔ نیب کا قانون بن چکا ہے۔نیب کو مقدمہ کہیں بھی چلانے کا اختیار ہے ۔ان کا فیصلہ تاریخی ثابت ہوگا اس لئے کہ نیب پر اکثر تنقید کی جاتی تھی کہ اسے پنجاب میں قائم مقدمہ ، سندھ یا کسی اور علاقے میں چلانے کا اختیار نہیں ۔ عدالت نے اس قصے کو ہی ختم کردیا ۔ پیپلز پارٹی کے حلقوں میں فیصلے سے یقیناً مایوسی ہوگی پھر پیپلز پارٹی کے قائدین ، زرداری ، فریال تالپور اور انور مجید کا دفاع کیوں کرتے ہیں ؟ سوال بہت اہم ہے ملک سے کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے۔ پاکستان کو پاک معاشرہ میں ہی عافیت ہے ۔ لوٹ کھسوٹ کا بازار جو کہ برسوں سے گرم ہے اسے دفن کرنا ہی پڑے گا۔ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنائی ہے ۔ عدالت اب اسے کام کرنے سے نہیں روک سکتی۔ فیصلے میں صاف طور پر یہ تمام باتیں کہہ کر اس بحث ہی کو ختم کردیا گیا۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی راولپنڈی نیب کے دفتر میں پیش ہوئے ۔ کئی گھنٹے تک ان سے گیس خریداری کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی ۔انہیں ایک سوالنامہ بھی دیا گیا کہ سب تفصیل لکھ کر دیں ۔ ادھر حکومت نے بھی ٹیکس چوروں کیخلاف کریک ڈاون شروع کردیا ۔ ساتھ ہی سوئٹرز لینڈ سے بھی معلومات کے تبادلے کا معاہدہ بھی میسر ہوگیا ہے ۔ آصف زرداری پر الزام ہے کہ انہوں نے سوئٹرزلینڈ کے بینک میں60ملین ڈالر رکھ چھوڑے تھے لیکن جب بھی ان پر سوئٹرز لینڈ میں مقدمہ چلا تو انہوں نے امریکہ کے اسپتال میں بیماری کا میڈیکل سرٹیفکیٹ بھیج دیا۔ بعد میں 15سال گزرنے سے قبل ہی وہاں سے اپنی ئی دولت کو کسی اور نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ 
 

شیئر: