Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا احتجاج،اسپیکر کا گھیراو

اسلام آباد...قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کی جانب سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری پر شدید احتجاج کیا ۔ اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا ۔اپوزیشن نے ا سپیکر کا گھیراو کرلیا ۔ ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں ۔حکومتی اور اپوزیشن ارکان ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے ۔ اراکین نے اسپیکر کی ایک نہ سنی ۔جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو پیپلز پارٹی کے اراکین آغا سراج درانی کی گرفتاری کے معاملے پر بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شریک ہوئے ۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ اور راجہ پرویز اشرف نے ایوان میںحکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ خورشید شاہ کی تقریر کے بعد جب سپیکر نے وفاقی وزیر شفقت محمود کو مائیک دیا تو اپوزیشن کے ارکان کھڑے ہو کر نعرے بازی شروع کر دی ۔ شفقت محمود کی تقریر میں بار بار مداخلت کرتے رہے۔ بعد ازاں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے ا سپیکر سندھ اسمبلی کی گرفتاری کے معاملے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس دور ان جب ا سپیکر نے وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا کو بولنے کا موقع دیا تو اپوزیشن ارکان نے ایوان میں کھڑے ہوگئے اور شور مچاتے ہوئے ا سپیکر ڈائس کا گھیراو کر لیا۔ اسپیکر نے کہا کہ ہاوس بزنس ایڈوائزری کے اجلاس میں یہ معاملہ طے کیا تھا ۔ خورشید شاہ کو اس بات کا علم ہے ۔اپوزیشن کو اس طرح کا طرز عمل اختیار نہیں کرنا چاہیے۔ اگر اپوزیشن نے احتجاج جاری رکھا تو وہ ایوان کی کارروائی ملتوی کر سکتے ہیں۔اپوزیشن ارکان نے احتجاج جاری رکھا اور ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کو بولنے کا موقع نہیں دیا۔پیپلز پارٹی کے اراکین نے نشستوں سے اٹھ کر ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں ۔ اسپیکر کے ڈائس کا گھیراو کیا اور شدید نعرے بازی کی ۔ اس موقع پر حکومتی اراکین نے بھی پیپلز پارٹی کے اراکین کے جواب میں نعرے لگائے ۔قبل ازیں نکتہ اعتراض پر خورشید شاہ نے کہاکہ ملک کی 70 سال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ منتخب اسپیکر کو گرفتار کیا گیا ۔منتخب اسپیکر کی گرفتاری پر پوری پارلیمنٹ کو احتجاج کرنا چاہیے۔ منتخب اسپیکر کی گرفتاری پر کوئی احتجاج کرے یا نہ کرے، ہم تو کریں گے ۔ہو سکتا ہے کل کو سندھ کے وزیراعلیٰ کو بھی آفس سے گرفتار کرلیا جائے ۔ اپنے اداروں پر آنچ نہیں آنے دیں گے ۔ہمارے احتجاج کو صرف لفظی جنگ نہ سمجھا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ نیا پاکستان ہے جس میں اسپیکر کو گھسیٹ کر لے جایا جاتا ہے ۔اسپیکر صاحب ڈریں کل آپ کے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جب ایک ایوان کے سربراہ کو گھسیٹ کر لے جائیں گے تو ان ایوانوں کی کیا خود مختاری ہوگی ؟۔سابق وزیراعظم و پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں کسی ا سپیکر کو اس طرح گرفتار نہیں کیا گیا۔ ہمیں احتساب پر اعتراض نہیں ۔احتساب ہونا چاہیے لیکن کسی کی چار اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے۔احتساب کا جو طریقہ کار اپنایا گیا ہے، ہمیں اس پر اعتراض ہے ۔سندھ کے لوگوں کے جذبات اس گرفتاری سے مجروح ہوئے ہیں۔ قومی اسمبلی اور صوبوں سے سندھ کے عوام کے لئے مثبت پیغام جانا چاہیے۔ 

شیئر: