Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب ہندوستانی فوجی پاکستانی تحویل میں آئے!

 
پاکستان نے ہندکے2 طیاروں کو مارگرانے اور ایک پائلٹ کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے، اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان متعدد مرتبہ سرحدی کشیدگی بڑھی مگر 1971کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ جب ایل او سی کے اطراف فضائی کارروائیاں کی گئی ہیں۔
  ہند نے منگل کو پاکستان میںسرجیکل ا سٹرائیک کا دعویٰ کیا تھا جبکہ پاکستانی حکام کی جانب سے ہند پر فضائی حدود کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے2 طیاروں کو تباہ کرنے اور 2 پائلٹس کی گرفتاری کا بیان سامنے آیا ہے۔
پاکستان کی حراست میں ہندوستانی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھینندن کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ کشیدہ صورتحال کے دوران پاکستان نے ہندوستانی فضائیہ کے کسی پائلٹ کو حراست میں لے لیا ہو۔1999کے کارگل تنازع کے دوران بھی پاکستانی فوج نے ہندکے پائلٹ کے نچکیتا کو حراست میں لے لیاتھا۔ 
 
2016میں کیپٹن کے نچکیتا کا ہندوستانی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کو دیاگیا انٹرویو سامنے آیا تھاجس میں انہوں نے اپنی گرفتاری سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ اس وقت 26سال کے تھے اورانہیں کارگل میں موجود پاکستانی پوسٹوں کو 17000فٹ کی بلندی سے تباہ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
  نچکیتا بمباری کرتے ہوئے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں داخل ہوگئے تھے جہاں ان کے طیارے کو پاکستانی فوج نے نشانہ بنایا اور وہ تباہ ہوگیا۔ طیارہ تباہ ہونے سے چند لمحے قبل نچکیتا نے ایجیکٹ کردیا اور پیراشوٹ کے ذریعے ا سکردو کے قریب پاکستانی حدود میں اتر گئے جہاں پاکستانی فوج نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔
نچکیتا نے بتایا تھا کہ پاکستان فضائیہ کے ایک سینیئر افسر ایئرکموڈور طفیل وہاں آئے اور ان کے درمیان دوستانہ ماحول میں بات چیت ہوئی تھی۔
پاکستان نے جنیوا کنونشن کے تحت ہندوستانی فضائیہ کے گرفتار پائلٹ کوانٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے حوالے کردیا تھا جس کے بعد انہیں بحفاظت واہگہ بارڈرپر انڈین حکام کے سپردکیاگیا۔ 
لائن آف کنٹرول پر ایسا ہی ایک واقعہ ستمبر 2016 میں پیش آیا تھا جب ایک ہندوستانی فوجی اہلکار چندو بابو لال چوہان پاکستان میں داخل ہوئے اور انھیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ 
مبینہ طور پر 37 راشٹریا رائفلز سے تعلق رکھنے والے چندو بابو لال چوہان نے ہند کی جانب سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کے ایک دن لائن آف کنٹرول پار کی تھی۔ اس وقت میں دونوں ملکوں کے درمیان حالات کشیدہ تھے۔ 
اس موقع پر پاکستان نے دعوی کیا تھا کہ چندو چوہان نے جان بوجھ کر کنٹرول لائن پار کی تھی اور بعد میں پاکستان فوج کے سامنے ہتھیار ڈال د ئیے تھے۔ ہندکا دعوی تھا کہ چندو لال چوہان غلطی سے لائن آف کنٹرول کے پار پاکستان کے زیر انتظام علاقے میں پہنچ گئے تھے۔ تاہم ان کی رہائی میں تقریباً چار ماہ لگے۔جنوری 2017 میں انھیں واہگہ بارڈر مین ہندوستانی حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ 
 
 
 

شیئر: