سعودی عرب اور انسداد منی لانڈرنگ
جمعرات 7مارچ 2019ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں کہ بعض ممالک منی لانڈرنگ کے انسداد میں موثر کردارادا نہ کرنے والے ممالک پر مشتمل بلیک لسٹ میں سعودی عرب کو شامل نہ کرنے کی یورپی کمشنری کی کوششوں کی مخالفت کریں۔ بعض ممالک سعودی عرب کا نام منی لانڈرنگ کے لئے موثر کردارادا نہ کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرانے کیلئے کوشا ں تھے تاہم یورپی یونین میں شامل 28ممالک کے نمائندوں نے متفقہ طور پر سعودی عرب کے حق میں فیصلہ دیا اور مملکت سمیت کئی ممالک کے نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی مخالفت کردی۔
سعودی عرب برسہا برس سے منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی فنڈنگ کے انسداد کی پابندی کررہا ہے۔ سعودی عرب سمجھتا ہے کہ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے۔ اس نے منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی فنڈنگ کے جرائم کی ناکہ بندی کیلئے اپنے قوانین و ضوابط میں بہتری پیدا کی ہے۔ ایک سے زیادہ بار سعودی عرب ملکی اور بین الاقوامی سطح پر یہ اعلان کئے ہوئے ہے کہ وہ منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی فنڈنگ کے انسداد کےلئے ہر احتیاطی تدبیر اپنائے گا۔ اس کے باوجود بعض خارجی عناصر اس سلسلے میں سعودی کردار کو مسخ کرنے کےلئے کوشا ں ہیں۔ بعض امور کو محض سیاسی اغراض کیلئے استعمال کررہے ہیں۔ ظاہر بات ہے کہ ایسا کرنے والے اجرت یافتہ ہیں کیونکہ ان کے پاس اپنے دعوے کو ثابت کرنے کیلئے نہ کوئی دستاویز ہے او رنہ اطلاعات ہیں اور نہ ہی درست کوائف ہیں۔ ہوشمندوں کا فرض ہے کہ وہ ملکی، علاقائی اور بین الاقوامی سطحوں پر دہشتگردی کی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کے انسدا دکے حوالے سے سعودی عرب کی مساعی اور اسکیموں سے واقفیت حاصل کرے۔ علاوہ ازیں سعودی عرب مالیاتی اداروں کے اندر بھی اس سلسلے میں موثر تدابیر اپنائے ہوئے ہے ،ان سے مطلع ہونا بھی لازم ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭