Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلامو فوبیا کی لہر کو کیسے روکا جائے ؟

 استنبول... وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا فوری اجلاس بلاکر اسلاموفوبیا پر موثر قانون سازی ہونی چاہئے۔ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی طرف سے نفرت اورجرم پر مبنی تقاریر روکنے کے لئے نظام وضع کرنے کی حمایت کی جائے۔اقوام متحدہ میں انسداد دہشت گردی کے لسٹنگ فریم ورک پر جامع نظرثانی کی جائے۔ اسلاموفوبیا کے خلاف متحدہ محاذ تشکیل دیاجائے۔اوآئی سی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ انتہائی غم کی کیفیت میں یہاں اکٹھے ہوئے ہیں۔ سانحہ کرائسٹ چرچ دنیا بھر میں کروڑوں انسانوں کے لئے رنج و الم کا باعث بنا ہے۔ پاکستان اس دکھ اور کرب سے واقف ہے۔ اس دہشت گردی کا سامنا کر چکے ہیں۔ نیوزی لینڈ سانحہ خطرناک رجحانات کا پتہ دیتا ہے۔مغربی معاشروں میں مسلمان مخالف جذبات کا ابھرنا خطرناک رجحان ہے۔احترام اور برداشت کے کلچرکی جگہ تعصب اور نکال باہر کرنے کا بیانیہ جگہ لے رہا ہے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ کرائسٹ چرچ واقعہ مرض نہیں بلکہ اس کی علامت ہے۔یہ زیادہ خطرناک اور سرایت کرجانے والے موذی مرض کی موجودگی کی جھلک ہے۔ دائیں بازو کی جماعتیں مسلمانوں کو نکال باہر کرنے کا منشور دے رہی ہیں۔ نقل مکانی کرنے والی آبادی کے راستے میں دیواریں اوررکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔پردے پرپابندیاں اور اسے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیاجارہا ہے۔ اسلامی مقامات اور علامات پر حملے ہورہے ہیں۔ اظہار رائے کی آزادی کے نام پر نفرت پھلائی جارہی ہے۔دانستہ توہین آمیز خاکوں کے مقابلے کرائے جاتے ہیں۔مسلمان جہاں اقلیت میں ہیں، انہیں خاص طورپر منفی انداز سے پیش کیا جارہا ہے۔ ان کے خلاف نسلی تعصب کو ہوا دی جارہی ہے۔ مسلمانوں کو سفید فام پر بوجھ قرار دے کر نسلی تعصب کو ابھارا جارہا ہے۔یہ رجحان مغرب تک ہی محدود نہیں رہا۔شاہ محمود قریشی نے خطاب میں کہا کہ پاکستان کا مشرقی ہمسایہ جمہوریت اور سیکولرازم کا دعویدار ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے ۔ہند میں بی جے پی مسلمانوں کے خلاف تعصب رکھتی ہے۔ سماجی، سیاسی اور معاشی امتیاز برتا جارہا ہے۔ہندتوا بریگیڈ کے ہاتھوں مسلمانوں کی توہین کی جاتی ہے اور تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔گائے کی حفاظت کے نام پر مسلمانوں کو قتل کیاجاتا ہے۔زبردستی مذہب تبدیل کرایا جاتا ہے۔ سکھوں، مسیحیوں اور دلت اقلیتوں کو جبروتشدد کا نشانہ بنایاجاتا ہے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے پاس کوئی نظام نہیں جو ہندتوا کی سوچ اور سفید فام متعصبانہ برتری سے لاحق دہشت گردی کرنے والوں کو کالعدم قرار دے۔ کرائسٹ چرچ کے شہدا اس مسئلے کی وجہ سے نشانہ بنے ہیں۔یہ پہلی بار نہیں ہوا، نہ ہی آخری واقعہ ہے۔ ہمیں گہرائی سے اس مسئلے پر غور کرنا ہوگا اور اصلاح احوال کی کوشش کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا کے مسئلے کی موجودگی سے انکار کیاجاسکتا ہے اور نہ ہی نظر انداز۔ اس مسئلے کا سامنا کرنا ہوگا۔ سیاسی طاقتوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کی لہر کو روکنا ہوگا۔شاہ محمود نے کہا کہ مسلمان ممالک میں اتحاد کے بغیر اس لہر کے سامنے بند باندھنا ممکن نہیں ہوگا۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ اوآئی سی کی سطح پر ادارہ جاتی طریقہ کار وضع کیا جائے جو مسلمان اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے کام اورنگرانی کرے۔ مستقل بنیادوں پر رپورٹس کا اجرا کیا جائے جس میں مسلمانوں کے خلاف ایسے رویوں کی نگرانی پر مبنی حقائق جمع ہوں۔ مسلح تنازعات، عدم مساوات،مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کی وجوہ کو حل کرنے کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا۔
 

شیئر: