Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زرداری نااہلی کیس: ”سیاسی تنازعات عدالتوں میں نہ لائیں“

 
اے وحید مراد 
 
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق صدر آصف زرداری کی نااہلی کے لیے دائر کی گئی تحریک انصاف کے رہنماؤں کی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ سیاسی معاملات کو عدالتوں میں نہ لایا جائے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریماکس دیے کہ عدالتوں مین اٹھارہ ہزار مقدمات زیر التوا ہیں جبکہ سیاسی تنازعات کے حل کے لیے پارلیمان کا فورم موجود ہے۔ 
آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سابق صدر آصف زرداری کو انتخابی گوشواروں میں اثاثے چھپانے پر نااہل قرار دینے کے لیے تحریک   انصاف   کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان اور سیالکوٹ سے رہنما عثمان ڈار نے ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔ 
جمعرات کو عدالت نے درخواستوں پر آصف زرداری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے تاہم درخواست گزاروں کو بھی ہدایت کی ہے کہ اس بات پر مطمئن کریں کہ ’کیا ان کے پاس کوئی اور فورم دستیاب نہیں۔‘
عدالت میں درخواست گزاروں کے وکیل سکندر بشیر نے دلائل کا آغاز کیا تو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سیاسی معاملات کے لیے پارلیمنٹ بہتر فورم ہے۔ 
چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ عدالتوں کو ایسے سیاسی معاملات میں نہ لایا جائے،’پہلے ہی ہمارے سامنے 18ہزار مقدمات پڑے ہوئے ہیں۔‘ 
وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ یہ مفاد عامہ کا مقدمہ ہے اور اثاثے چھپانے پر نااہلی مانگی جاری ہے۔
 جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت کا ہر منٹ عوامی مفاد کے لیے ہے مگر یہ عام لوگوں کے مقدمات سننے پر لگنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی درخواستیں عدالت میں کیوں لائی جاتی ہیں؟ وفاقی بورڈ آف ریونیو کا فورم موجود ہے۔’پارلیمنٹ بھی احتساب پر کمیٹی بنا سکتی ہے۔‘
وکیل سکندر بشیر نے سپریم کورٹ کے پانامہ فیصلے کا حوالہ دیا تو جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جب دیگر فورمز نے اس مسئلے کو نہ اٹھایا تو عدالت عظمی نے تب درخواستیں سنیں ۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پانامہ مقدمے کا فیصلہ پڑھیں اس میں یہ لکھا ہوا ہے ۔ 
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ’ہم نے آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت نااہلی کی درخواست دائر کی۔ ہم آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے تحت آصف زرداری کی نااہلی مانگ رہے ہیں۔‘
ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا آصف علی زرداری کے مد مقابل تحریک انصاف کا کوئی امیدوار الیکشن لڑ رہا تھا اور کیا آصف زرداری کے کسی مدمقابل امیدوار نے انتخابی عذر داری دائر کرکے الیکشن ٹریبونل سے رجوع کیا؟
وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ آصف زرداری کی نااہلی ان دستاویزات کی بنیاد پر مانگ رہے ہیں جو الیکشن کے بعد منظر عام پر آئیں۔ وکیل کا کہنا تھا کہ ’ زرداری کے نیویارک فلیٹس کی وہاں کے متعلقہ محکمے سے تصدیق شدہ دستاویزات حاصل کر کے لائے ہیں۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ اس کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے رجوع کیا جا سکتا تھا جو وفاقی حکومت کے ہی ماتحت ہے ۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ’عدالت کا ایک ایک منٹ قیمتی ہے جو عام سائلین کے مقدمات پر صرف ہونا چاہیے ۔ 
عدالت نے آصف علی زرداری کو درخواستوں پر ابتدائی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی ۔ 
خیال رہے کہ خرم شیر زمان نے اس سے قبل آصف زرداری کو نااہل قرار دینے کے لیے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا تاہم بعد میں اپنی درخواست واپس لے لی تھی۔ 
 

شیئر: