Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواب اسلم رئیسانی کو پھر سے پڑھنے کا شوق، یونیورسٹی میں داخلہ لیا

زین الدین احمد۔کوئٹہ
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ نواب محمد اسلم رئیسانی نے  پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز آف فلاسفی کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے بلوچستان یونیورسٹی میں داخلہ لیا ہے۔
 اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہ وہ اپنے علاقے اور صوبے کے سیاسی معاملات اور تاریخ پر تحقیق کرنا چاہتے  ہیں اور  ایم فل میں کامیابی ملی تو پی ایچ ڈی بھی کریں گے۔ 
64 سالہ نواب محمداسلم خان رئیسانی کہتے ہیں کہ ’سیکھنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی ۔ انسان بستر ِمرگ پر بھی سیکھتا ہے اور پیغمبر اسلام کا بھی فرمان ہے کہ علم حاصل کرو چاہے تمہیں چین ہی کیوں نہ جانا پڑیں۔مجھے پڑھنے اور علم حاصل کرنے کا شوق ہے اور یہی شوق مجھے ایک بار پھر میرے مادر علمی بلوچستان یونیورسٹی تک لے گیا۔‘
سابق وزیراعلیٰ اور بلوچ قبائلی رہنما نے بتایا کہ انہوں نے تقریباً 30 سال قبل اسی  کی دہائی کے آخر میں بلوچستان یونیورسٹی سے ہی  پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر زحاصل کی تھی۔ اب دوبارہ بلوچستان یونیورسٹی میں ہی اس لیے داخلہ لیا کیونکہ اسے وہ اپنی یونیورسٹی سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا ’میں خود بھی کتابوں سے تحقیق کرسکتا تھا مگر یہاں یونیورسٹی میں مجھے ایک بہتر علمی ماحول ملے گا۔ یونیورسٹی کے اساتذہ اور ساتھی طلبہ سے بھی مدد حاصل ہوگی۔
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نے بتایا کہ وہ پولیٹیکل سائنس میں تحقیق کے لیے سیاسی تاریخ اور اس کے انسانی ماحول اور اقتصادی پہلو سے جڑے موضوعات کا انتخاب کریں گے۔انہوں نےکہا کہ 'انشا اللہ ایم فل میں کامیابی ملی تو پی ایچ ڈی بھی کروں گا اور موقع ملا تو پی ایچ ڈی کے لیے بیرون ملک بھی جاؤں گا۔‘
نواب محمد اسلم خان رئیسانی اکتوبر 2018ء میں چوتھی مرتبہ بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ وہ 2008ء سے لے کر 2013ء تک بلوچستان کے وزیراعلیٰ بھی رہے۔ سیاست میں آنے سے قبل وہ پولیس میں ڈی ایس پی کے عہدے  پر فائز تھے۔ اپنے وزارت اعلیٰ کے دور میں سیاستدانوں کی جعلی ڈگریوں کے معاملات سامنے آنے پر نواب اسلم رئیسانی نےڈگری ڈگری ہوتی ہے کہ  چاہے اصلی ہو یا جعلی کا بیان دیا تھا جس پر انہیں تنقید کا بھی نشانہ بنایا گیا۔ 
اپنے اس بیان سے متعلق سوال پر سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’وہ بیان کسی اور تناظر میں تھا۔ میں نے سیاستدانوں کی جعلی ڈگریوں کی حمایت نہیں کی۔ میرے پاس اصل تعلیمی اسناد ہیں۔ ایم فل میں داخلہ بھی میں نے  ڈگری  یا نوکری حاصل کرنے کے لیے نہیں لیا۔ میں رکن اسمبلی اور یا سینیٹ کا ممبر بننے کے لیے بھی  یہ نہیں کررہا بلکہ شوق کی خاطر کرنا چاہتا ہوں اور پڑھنا چاہتا ہوں۔ پہلے  میں فٹبال کھیلتا تھا اب فٹبال نہیں کھیل سکتا تو میں نے فیصلہ کیا کہ کچھ موضوعات پر تحقیق کروں۔‘ 
نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہ وہ باقی لوگوں کو بھی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اپنے بچوں کو شعور کے لیے تعلیم دلوائے، نوکری یا ملازمت کے لیے نہیں۔ اگر ملازمت کے لیے  تعلیم دلوائیں گے تو وہ زندگی بھر ہی ملازم اور نوکر ہی رہے گا۔ 
بلوچستان یونیورسٹی کے شعبہ پولیٹیکل سائنس کے مطابق نواب اسلم رئیسانی نےچند روز قبل شعبے میں داخلے کے درخواست دی تھی ۔ جانچ پڑتال کے بعد ان کی درخواست قبول کرلی گئی ہے۔
ایم فل کی دو سالہ ڈگری کے لیے انہیں ہفتے میں چار کلاسز لینا ہوں گی۔
یونیورسٹی انتظامیہ کے کہنا ہے کہ بحیثیت طالب علم نواب اسلم رئیسانی اور دئگر طلبا ایم فل کی کلاسیں نہیں لیتے تو ان کا داخلہ منسوخ کیا جائے گا۔
 
 
 
 

شیئر: