Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمرالبشیر کا عروج و زوال: کب کیا ہوا؟

11 اپریل 2019 کی صبح جب سوڈان کے سرکاری ٹیلی ویژن اور ریڈیو سے اعلان ہوگیا کہ ‘سوڈان کی مسلح افواج کی جانب سے اہم اعلان متوقع ہے' تو ٹیلی ویژن اور ریڈیو پر قومی نغمے نشر کیے جانے لگے اور لوگ بڑی تعداد میں 'حکومت کا خاتمہ ہوگیا'  کے نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکل ائے۔
یہ ٹھیک ویسا ہی منظر تھا جب 30سال قبل سوڈان میں جمہوری عدم استحکام کے دوران عمر البشیر نے حکومت کاتختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا ۔
تیس سال تک سوڈان پر حکومت کرنے والے صدر عمر البشیر کو فوجی بغاوت کے نتیجے میں عہدے سے ہٹا کر حراست میں لے لیا گیا ہے۔
برطرف صدر البشیر نے اپنی زندگی میں کئی اُتار چڑھاو دیکھے جن کی تفصیل کچھ یوں ہے۔
• عمر البشیر 1944 میں سوڈان کے دارالحکومت خرطوم سے لگ بھگ 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہوش بانگا نامی گاوں میں پیدا ہوئے۔
• البشیر 1973 میں شامی فوج میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے عرب اسرائیل جنگ میں حصہ لیا۔  یہ جنگ 6 اکتوبر سے 26 اکتوبر 1973 کے درمیان مصر و شام کے عرب اتحاد اور اسرائیل کے درمیان لڑی گئی۔ 
•  30 جون 1989 کو وہ بطور فوجی برگیڈ کمانڈر سوڈان کے اسلام پسندوں کی حمایت کے ساتھ اُس وقت کی جمہوری حکومت کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے ملک کے سربراہ بنے۔
•2003 میں انھوں نے سوڈان کے علاقے دارفر میں اُٹھنے والی ایک بغاوت کو کچلنے کے لیے وہاں فوج بھیجی۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق اس لڑائی کے نتیجے میں تقریباً تین لاکھ لوگ مارے گئے۔

•2009 میں عالمی عدالت برائے جرائم نے دارفر میں جنگی جرائم میں ملوث ہونے پر عمر البشیر کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے مگر انھوں نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی تردید کی۔
• 1989 میں ملک کا سربراہ بننے کے بعد 2010 میں سوڈان میں پہلے صدارتی انتخابات ہوئے تو عمر البشیر صدر منتخب ہوگئے مگر حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے اُن انتخابات کا بائیکاٹ کر دیا۔
• 2015 میں عمر البشیر دوبارہ صدر منتخب ہوگئے۔
اُن کے خلاف پہلی بار مظاہرے 2013 میں اُس وقت شروع ہوئے جب ملک میں پیٹرول کی قیمتیں بڑھائی گئیں۔ 
اس وقت اطلاعات کے مطابق ان مظاہروں میں حکومت کی جانب سے کئی درجن مظاہرین کو ہلاک کیا گیا۔
دسمبر 2018 میں ملک کے مختلف علاقوں میں مظاہروں کا سلسلہ ایک بار پھر اس وقت شروع ہوا جب کھانے پینے کی اشیا کے دام کئی گناہ بڑھ گئے۔ اس بار مظاہرین نے عمر البشیر سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا جو وقت کے ساتھ ساتھ زور پکڑتا گیا۔ 
• جمعرات 11 اپریل 2019 کو سوڈانی فوجی کی جانب سے انہیں اقتدار سے ہٹا کر گرفتار کر لیا گیا ۔
مزید پڑھیں:سوڈان میں فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا، عمر البشیر گرفتار

شیئر: